سہارنپور: پیسے لے کر گؤ کشی کے الزام میں مسلم نوجوان کو پھنسانے والا ہندو رہنما گرفتار
مسلم نوجوان کو پھنسانے کے لیے 50 ہزار روپے کا سودا کیا تھا،ہولی سے قبل ہندو مسلم فساد کی سازش نا کام، ہندو یودھا پریوار کے نام سے تنظیم کا سر براہ ہے

نئی دہلی ،13 مارچ:۔
ہولی اور رمضان کا دوسرا جمعہ ایک ہی دن پڑنے پر ملک بھر میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ انتظامیہ کسی بھی طرح یہ تہوار پر امن کرانے میں مصروف ہے دریں اثنا اتر پردیش کے سہارنپور میں پولیس نے اپنی سمجھداری سے فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی ایک سازش کو نا کام بنا دیا ہے۔ در اصل گائے کے تحفظ کے نام پر ہندو تنظیم (ہند یودھا پریوار) چلانے والے چودھری وش سنگھ کامبوج کو پولیس نے گائے کے باقیات سمیت گرفتار کیا ہے۔ وش سنگھ نے گزشتہ روز منگل کو امبالہ ہائی وے پر گائے کے باقیات رکھ کر مظاہرہ کیا تھا۔اور علاقے میں فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے اور ایک مسلم نوجوان کو سازش کے تحت پھنسانے کی کوشش کی تھی۔پولیس نے وش سنگھ کو گرفتار کر کے اس کے ناپاک منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔حیرت انگیز طور پر اس پورے منصوبے اور سازش کیلئے وش سنگھ نے پچاس ہزار روپے لئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق وش سنگھ کو اپنے ایک دوست کو اپنے مسلمان دوست کو 50,000 روپے دے کر جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس پر وش سنگھ نے اس پر کنکال رکھ کر شاہراہ بلاک کر دی۔ یہ ایک مسلمان دوست تھا جس نے وش سنگھ کو گائے کے کنکال فراہم کیے تھے۔
منگل کو و ش سنگھ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ امبالہ ہائی وے پر گایوں کے چار کٹے ہوئے سر رکھ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ جام کی اطلاع ملتے ہی تھانہ سرساوا کی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران تنظیم کے لوگوں کی انسپکٹر نریندر شرما کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی۔
تقریباً دو گھنٹے بعد کارروائی کی یقین دہانی کے بعد تنظیم کے لوگوں نے جام کھول دیا۔ انسپکٹر نریندر شرما نے بتایا کہ سڑک پر جام بنانے کے لیے جو کنکال رکھے گئے تھے وہ بہت پرانے تھے۔ اسے اس بات پر شک ہو گیا۔ ویش سنگھ کو حراست میں لے کر تھانے لایا گیا۔
پوچھ گچھ کے دوران وش سنگھ نے بتایا کہ اس نے یہ جام اپنے مسلمان دوست کے کہنے پر کیا تھا۔ اس کے لیے اس نے 50 ہزار روپے بھی دیے تھے۔ مسلمان دوست نے کہا تھا کہ وہ کنکال رکھ کر مظاہرہ کریں، میں وہاں پہنچ کر اپنے مخالف کا نام بتاؤں گا، جس کے بعد پولیس اسے گرفتار کرکے جیل بھیج دے گی۔
انسپکٹر نریندر شرما نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران وش کمبوج نے بتایا کہ 8 دن قبل اس کی ملاقات اپنے مسلمان دوست ٹیپو قریشی سے ہوئی تھی جو 62 فوٹا روڈ کے قریب رہتا تھا۔ ٹیپو اپنے ایک جاننے والے کو گؤ کشی میں پھنسانا چاہتا تھا اس کے لیے اس نے 50 ہزار روپے بھی دیے تھے۔رپورٹ کے مطابق وش سنگھ کے خلاف ضلع کے کئی تھانوں میں پہلے ہی 7 معاملے درج ہیں۔ پولیس اب وش کی طرف سے کئے گئے احتجاج اور مظاہروں کی تفصیلات جمع کر رہی ہے۔ یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس نے پیسے لے کر کتنے مظاہرے کیے ہیں۔
واضح رہے کہ گؤ کشی کے نام پر مسلمانوں کو پھنسانے اور ہندو مسلم فساد کرانے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی ہندو تنظیموں کے ذریعہ اس طرح کے واقعات سامنے آ چکے ہیں جس میں پیسوں کیلئے سازشیں رچی جاتی ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ علاقے میں ہندو یودھا پریوار کا سر براہ وش سنگھ بھی گائے اسمگلروں سے ملا ہوا ہے اور پیسے کا لین دین کرتا ہے۔