سپریم کورٹ: یہ دہشت کورونا وائرس سے زیادہ جانیں لے لے گی
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ مزدوروں کو دہشت سے ابھرنے میں مدد کے لیے تربیت یافتہ کونسلروں اور مذہبی رہنماؤں کی مدد لی جائے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز مرکز ی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پناہ گاہوں میں مقیم مزدوروں کو کھانا اور طبی امداد دستیاب ہو۔عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ تارکین وطن مزدوروں کو خوف و ہراس پر قابو پانے میں مدد کے لیے تربیت یافتہ کونسلروں اور تمام مذاہب کے رہنماؤں سے مدد لی جائے کیونکہ کورونا وائرس سے مزید زندگیاں تباہ ہونے کا خدشہ ہے۔
عدالت نے مرکز کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے مزدوروں کی نقل مکانی کو روکنے کے لیے ایک پورٹل تشکیل دے جس پر 24 گھنٹوں کے اندر اس وبا سے متعلق معلومات فراہم کی جاسکیں۔
عدالت نے کہا کہ اس وبا سے متعلق درست معلومات عوام کو اس پورٹل پر مہیا کی جائیں، تاکہ جعلی خبروں کے ذریعے خبریں پھیلنے کا خدشہ دور کیا جاسکے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب گھروں سے نکلنے والے تارکین وطن میں سے اب کوئی بھی سڑکوں پر نہیں ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشورا راؤ کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دو پبلک عرض داشتوں پر سماعت کے دوران حکومت کو مذکورہ ہدایات دیں۔
بنچ نے کہا: ’’یہ دہشت وائرس سے زیادہ زندگیاں چھین لے گی۔‘‘
بنچ نے مرکز کو کہا کہ تربیت یافتہ کونسلروں اور تمام مذاہب کے رہنماؤں کی مدد سے ملک کی تمام پناہ گاہوں میں پناہ گزین مزدوروں کے ذہن کو پرسکون کرنے میں مدد لی جائے۔
مزدوروں کو سینیٹائز کرنے کی ایک عرضی گزار کی تجویز پر مرکزی حکومت نے کہا کہ ان پر کیمیائی پانی چھڑکنا سائنسی اعتبار سے غیر مفید ہے۔ اور یہ مناسب طریقہ نہیں ہے۔
دریں اثنا، عدالت عظمی نے ان مزدروں کے معاملے پر غور کرنے سے ہائیکورٹ کو روکنے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ اس معاملے پر زیادہ قریب سے نگرانی کرسکتی ہیں۔
مہتا نے کہا کہ لوگوں کو اس وقت دوسری جگہ منتقل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے کیونکہ اس سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا 4 کروڑ 14 لاکھ مزدور کام کے لیے اپنے وطن سے دودرے مقامات پر گئے ہوئے تھے، لیکن اب کورونا وائرس کی دہشت کے سبب لوگ واپس آرہے ہیں۔
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے تاکہ لوگ دوسروں کے ساتھ گھلیں ملیں نہیں اور سماجی فاصلہ بنائے رکھنے کے فارمولے پر عمل پیرا ہوں۔ انھوں نے کہا: ’’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مزدوروں کی نقل مکانی نہ ہو۔ یہ ان کے اور گاؤں کی آبادی کے لیے خطرناک ہوگا۔ جہاں تک دیہی ہندوستان کا تعلق ہے ، تو وہ اب تک کورونا وائرس کے پھیلنے سے بچا ہوا ہے، لیکن یہ وائرس شہروں سے دیہی علاقوں میں جانے والے 10 میں سے تین افراد کے ساتھ جانے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو بین ریاستی نقل مکانی پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں ضروری مشورے جاری کردیے گئے ہیں اور سنٹرل کنٹرول روم کے مطابق اب تک تقریبا 6 لاکھ 63 ہزار افراد کو پناہ فراہم کی جاچکی ہے۔ مہتا نے بتایا کہ 22 لاکھ 88 ہزار سے سے زیادہ افراد کو کھانا فراہم کیا جارہا ہے کیونکہ وہ سب ضرورت مند، غریب اور دہاڑی مزدور ہیں۔
بینچ نے کہا ’’ہم 24 گھنٹوں کے اندر پورٹل سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے متعلق حکم جاری کریں گے۔ آپ کو یقینی بنانا ہوگا کہ جن لوگوں کو آپ نے روکا ہے، ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جائے اور انہیں کھانا، رہائش اور طبی سہولیات میسر ہوں۔ آپ ان معاملات کو بھی دیکھیں جن کی آپ نے کووڈ 19 کے معاملات کی نشاندہی کی ہے۔‘‘