سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود بلڈوزر کارروائی جاری
اتر پردیش کے بہرائچ میں 23مسلم خاندانوں کے مکانوں پر چلا بلڈوزر،مزید100 مکانوں اور دکانوں کو منہدم کرنے کا نوٹس
نئی دہلی ،26 ستمبر :۔
عدالت عظمیٰ نے گزشتہ دنوں کئی بار ملک میں چل رہے بلڈوزر جسٹس اور انہدامی کارروائی پر قدغن لگانے کا فرمان جاری کیا ہے لیکن عدالت کا یہ فرمان محض فرمان ہی ثابت ہو رہا ہے اور بلڈوزر اپنی رفتار کے ساتھ مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کو منہدم کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تازہ کارروائی اتر پردیش کے بہرائچ میں کی گئی ہے جہاں 40-50 برسوں سے رہ رہے 23 مسلم خاندانوں کے سر سے یکلخت آشیانہ چھین لیا گیا اور ان کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے بہرائچ ضلع کے سرائے جگنا گاؤں میں بلڈوزر ایکش میں 23 مسلمان خاندانوں کو مکان سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کا حوالہ دیتے ہوئے منہدم کر دیا گیا ۔یہ تمام گھر چالیس سال قبل تعمیر کئے گئے تھے ۔اور یہ غریب کنبہ یہاں آباد تھا۔اتنا ہی نہیں اب انتظامیہ نے مزید 100 سے زیادہ دکانوں اور مکانوں کو نوٹس تھمایا ہے جس کے بعد پورے گاؤں میں دہشت کا ماحول ہے ہر فرد سہما ہوا ہے کہ کب اس کا مکان منہدم کر دیا جائے اور وہ سڑک پر آجائے۔
انتظامیہ کی انہدامی کارروائی کے بعد یہ 23 خاندان سڑکوں پر ہیں ۔روتے بلکھتے بچوں اور خواتین نے درد بیان ہے کہ وہ کہاں جائیں ان کے لئے کھانے کا انتظام کرنا مشکل ہو رہا تھا اب گھر سے بے گھر کر دیئے جانے کے بعد کہاں سر چھپائیں گے۔ یہ تمام لوگ اپنے ٹوٹے گھروں کے سامنے اپنا گھر کا سامان بارش کے موسم میں لے کر بیٹھے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق گاؤں کے ہی دو لوگوں کے درمیان راستے کو لے کر تنازعہ ہوا تھا ۔ گڑیا عرف حدیثن کو راستہ زیادہ ملنا تھا جبکہ پڑوسی جاوید صرف تین فٹ کا راستہ دے رہے تھے ۔اس بات کا تنازعہ اتنا بڑھا کہ معاملہ ہائی کورٹ تک جا پہنچا۔اور ڈیڑھ سال کیس لڑنے کے بعد انصاف تو ملا لیکن کسے پتہ تھا کہ اس بہانے انتظامیہ پورے گاؤں میں تباہی مچا دیگی۔عدالت کی کارروائی کے بعد زمین کی پیمائش شروع ہوئی ۔ اسی دوران انتظامیہ کو خبر ہوئی کہ جس زمین کے لئے تنازعہ چل رہا ہے یہ زمین تو در اصل سرکاری ہے۔اس کے بعد علاقے کے تمام 129 خاندانوں کو نوٹس دیا گیا اور غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کو کہا گیا ۔ اسی سلسلے میں پہلے مرحلے میں 23 مکانوں کو منہدم کر دیا گیا ۔اب تمام مکین بے گھر ہیں اور روتےبلکھتے اپنا درد بیان کر رہے ہیں۔