سپریم کورٹ کی جانب سے یتی نرسمہانند کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری
نئی دہلی، 07 جولائی
ہندو شدت پسند رہنما یتی نرسمہا نند کے خلاف سپریم کورٹ نے آج توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔یتی نرسمہا نند نے سپریم کورٹ ،عدالتی فرمان اور آئین ہند کے تعلق سے توہین آمیز تبصرہ کیا تھا ۔جسٹس اے ایس بوپنا کی سربراہی والی بنچ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔
عدالت عظمیٰ نے یہ نوٹس کارکن شچی نیلی کی درخواست پر دائر کی ہے ۔جنوری 2022 میں اس وقت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے یتی نرسمہانند کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یتی نرسمہانند کے تبصرے یقینی طور پر سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہیں۔ اس کا یہ بیان عوام کی نظروں میں سپریم کورٹ کے وقار کو کم کرنے والا ہے۔
واضح رہے کہ نرسمہانند فی الحال ہریدوار میں منعقد دھرم سنسد کے سلسلے میں عدالتی حراست میں ہیں۔وہ دھرم سنسند جس میں یتی نرسمہا نند اور دیگر شدت پسند ہندو لیڈروں نے مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کو ہتھیار اٹھانے اور مسلمانوں کے قتل عام کے لئے مشتعل کیا تھا۔
شچی نیلی کی طرف سے اٹارنی جنرل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وشال سنگھ کو دیئے گئے انٹرویو میں یتی نرسمہانند نے سپریم کورٹ اور آئین کی بھی پروا نہیں کی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جب یتی نرسمہانند سے سپریم کورٹ میں ہریدوار میں نفرت انگیز تقریر کے سلسلے میں چل رہی کارروائی کے بارے میں پوچھا گیا تو یتی نرسمہا نند نے بلا خوف کہا کہ مجھے سپریم کورٹ اور آئین پر بھروسہ نہیں ہے۔ آئین 100 کروڑ ہندوؤں کو کھا جائے گا۔ آئین پر جو یقین رکھتے ہیں مارے جائیں گے ۔جو اس نظام پر بھروسہ کر تے ہیں، جو ان سیاستدانوں پر، سپریم کورٹ اور فوج پر بھروسہ کرتے ہیں وہ کتوں کی موت مارے جائیں گے ۔یتی نرسمہا نند کا یہ توہین آمیز تبصرہ اس وقت سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا۔
مزید نیلی نے خط میں الزام لگایا تھاکہ یتی نرسمہانند کے تبصرے "ادارے کی عظمت اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے اختیار کو مجروح کرنے” اور "ہتک آمیز بیان بازی کے ذریعے انصاف کے راستے میں مداخلت” اور آئین کی توہین کرنے کی ایک نفرت انگیز اور صریح کوشش اور عدالتوں کی سالمیت پر بے بنیاد حملہ تھا۔