سپریم کورٹ کا متنازعہ فلم ’ادے پور فائلز‘ کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار

کنہیا لال قتل کیس کے آٹھویں ملزم حمد جاوید کی جانب سے درخواست  دائر کی گئی تھی ،  متعدد خدشات کے اظہار کے باوجود فلم کی ریلیز کا راستہ صاف

 

نئی دہلی ،09 جولائی :۔

کنہیا لال ٹیلر کے قتل کی کہانی پر مبنی متنازعہ فلم ادے پور فائلز کی ریلیز پر روک لگانے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ۔سپریم کورٹ نے بدھ کے روز  سماعت کے دوران  درخواست گزار کی طرف سے  اظہار کئے گئے خدشات کے باوجود فلم کی ریلیز کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق کنہیا لال قتل کیس کے آٹھویں ملزم محمد جاوید کی طرف سے دائر درخواست میں ادے پور فائلز: کنہیا لال ٹیلر مرڈر کی ریلیز کو روکنے کی کوشش کی گئی  تھی جب تک کہ ٹرائل مکمل نہیں ہو جاتا۔جسٹس سدھانشو دھولیا اور جویمالیا باغچی کی بنچ کے سامنے پیش ہونے والے وکیل پیولی نے دلیل دی کہ 11 جولائی کو فلم کی ریلیز سے جاوید کے منصفانہ ٹرائل  متاثر ہوگی۔

تاہم، بنچ نے ابتدائی سماعت سے انکار کر دیا اور وکیل کو ہدایت کی کہ وہ 14 جولائی کو عدالت کے دوبارہ کھلنے کے بعد مناسب بینچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کرے، جس سے فلم کی طے شدہ ریلیز کا راستہ مؤثر طریقے سے صاف ہو گیا۔

واضح رہے کہ یہ فلم کنہیا لال پر مبنی ہے، جو ایک درزی ہے ۔2022 میں نپور شرما کے ذریعہ توہین رسالت کے تبصرے کے بعد کنہیا لال کے ذریعہ حمایت کرنے کی وجہ سے  دو مسلم نوجوانوں نے  راجستھان کے ادے پور میں قتل کر دیا تھا۔ حملہ آوروں میں سے ایک نے، جس کی شناخت ریاض کے نام سے کی گئی، نے کنہیا لال پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا جبکہ دوسرے نے قتل کو اپنے موبائل فون میں ریکارڈ کر لیا۔درخواست گزار نے دلیل دی کہ ادے پور فائلز اپنے ٹریلر اور تشہیری مواد کی بنیاد پر فرقہ وارانہ اشتعال انگیز ی پر مبنی ہے  ۔ان کا کہنا تھا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران فلم کو ریلیز کرنا ملزمان کو پہلے سے مجرم کے طور پر پیش کرکے اور بیانیہ کو حتمی قرار دے کر عدالتی کارروائی کو متاثر کر سکتا ہے۔سنیماٹوگراف ایکٹ کے سیکشن 6 کا حوالہ دیتے ہوئے، جو مرکزی حکومت کو عوامی مفاد میں کسی فلم کے سرٹیفیکیشن کو منسوخ کرنے کا اختیار دیتا ہے، عرضی گزار نے حکام پر زور دیا کہ وہ ریلیز کو روکنے کے لیے استدعا کریں۔

واضح رہے کہ ہفتہ کو جمعیۃ علماء ہند کے صدر ارشد مدنی  کی جانب سے اس متنازعہ اور فرقہ وارانہ فلم پر روکنے لگانے کی پہل کی گئی تھی اور اس سلسلے میں متعدد عدالتوں سے رجوع کیا گیا تھا۔ارشد مدنی نے کہا تھا کہ  تنظیم نے فلم کی ریلیز پر روک لگانے کے لیے دہلی، مہاراشٹر اور گجرات کے ہائی کورٹس سے رجوع کیا ہے۔ گروپ نے الزام لگایا کہ یہ فلم ہندوتوا کے پروپیگنڈے کو فروغ دیتی ہے، پوری  ایک مذہبی برادری کو بدنام کرتی ہے اور شہریوں کے درمیان سماجی ہم آہنگی اور باہمی احترام کو خطرے میں ڈالتی ہے۔