سپریم کورٹ کا آسام سرکار کی پش بیک پالیسی کے خلاف عرضی پر سماعت کرنے سے انکار ،ہائی کورٹ جانے کا مشورہ

نئی دہلی ،02 جون:۔

سپریم کورٹ نے بنگلہ دیش سے در اندازی سے نمٹنے کے لئے آسام سرکار کی پش بیک پالیسی کو چیلنج دینےوالی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ جسٹس سنجے کرول اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بینچ نے معاملے کی سماعت کی ۔ اس معاملے میں عدالت  نے عرضی گزار کو گوہاٹی ہائی کورٹ جانے کو کہا۔ یہ عرضی آل بی ٹی سی مائناریٹی اسٹوڈینٹس یونین کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں آسام سرکار پر سنگین الزامات عائد گئے تھے ۔ بینچ نے عرضی گزار آل بی ٹی مائنارٹی اسٹوڈینٹس یونین کی جانب سے پیش سینئر وکیل سنجے ہیگڑے سے پوچھا۔ آپ گوہاٹی ہائی کورٹ کیوں نہیں جا رہے ہیں؟

ایڈو کیٹ عدیل احمدکے ذریعہ سے دائر عرضی میں سپریم کورٹ کے چار فروری کے حکم کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ایک الگ عرضی پر غور کرتے ہوئے اسام کو63 غیر ملکی قرار شہریوں ، جن کی قومیت معلوم ہے اس کے بے دخلی کی کارروائی دو ہفتے کے اندر شروع کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ حکم (چار  فروری کے) تعمیل میں آسام ریاست نے غیر ملکی ہونے کے شک والے افراد کو حراست میں لینے اور بے دخل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر مہم شروع کی ہے ۔ غیر ملکی عدالتی قانون کے فیصلے کے بغیر ،شہریت تصدیق کئے بغیر یا تمام قانونی طریقوں کا استعمال کئے بغیر یہ کیا گیا ۔ عرضی میں کچھ خبروں کا حوالہ دیا گیا جن میں ایک ریٹائر اسکول ٹیچر کے بارے میں بھی رپورٹ تھی کہ اسے مبینہ طور پر بنگلہ دیش واپس بھیج دیا گیا۔

عرضی میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ آسام حکومت کو ہدایت د کہ فارینرس ٹریبیون کے ذریعہ کسی بھی فرد کو غیر ملکی شہری قرار دینے سے پہلے ناسب کارروائی اور سماعت اور اپیل کا موقع دیا جائے۔وزارت خارجہ  کے ذریعہ شہریت کی تصدیق کے بغیر کسی کو بھی سرحد پار نہ بھیجا جائے بغیر قانونی کارروائی کے حراست اور ڈپورٹیشن پر روک لگائی جائے۔

عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں دخل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عرضی گزار کو پہلے گوہاٹی ہائی کورٹ میں اپنی شکایت درج کرانی چاہئے۔ کورٹ نے اس معاملے کو مقامی سطح پر حل کرنے کا مشورہ دیا اور عرضی کو خارج کر دیا۔ عرضی گزار اب گوہاٹی ہائی کورٹ میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں ۔