سپریم کورٹ نے پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی بلڈوزر کارروائی کو غیر آئینی قرار دیا
عدالت عظمیٰ نے پی ڈی اے کو چھ ہفتوں کے اندر پانچ متاثرین کو 10 ،10لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا

نئی دہلی، یکم اپریل:۔
اتر پردیش کی یوگی حکومت کے تحت مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کرنا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔جس کے خلاف اب سپریم کورٹ نے سخت نوٹس لینا شروع کر دیا ہے۔ در اصل اتر پردیش میں یوگی کی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی کو جسٹس کے متبادل کے طور پر پیش کرنا شروع کر دیا ہے۔ جس کی عدالتوں نے سخت سر زنش کی ہے اور متاثرین کو معاوضہ بھی دینے کی سخت ہدایت دی ہے۔
تازہ معاملہ میں سپریم کورٹ نے پریاگ راج میں ایک وکیل، ایک پروفیسر اور تین دیگر لوگوں کے مکانات گرانے کے عمل کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ عدالت نے پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ پانچوں متاثرین کو فی کس 10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے۔
درحقیقت یہ درخواست وکیل ذوالفقار حیدر، پروفیسر علی احمد اور تین دیگر نے دائر کی تھی۔ ان تمام درخواست گزاروں کے مکانات مارچ 2021 میں گرائے گئے تھے۔ درخواست گزاروں کے مکانات گرانے سے ایک رات پہلے نوٹس چسپاں کیا گیا تھا اور اگلے دن پانچوں مکانات گرائے گئے تھے۔
جسٹس اے ایس اوکا کی سربراہی والی بنچ نے پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کو حکم دیا کہ وہ ان پانچ متاثرین کو جن کے مکانات گرائے گئے، چھ ہفتوں کے اندر ہر ایک کو دس لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے۔
عدالت نے پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے قانون کے مطابق عمل کیے بغیر مکانات کو مسمار کر دیا، جس سے "ہمارے ضمیر کو جھٹکا لگا ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ترقیاتی حکام کو یاد رکھنا چاہیے کہ گھر کا حق بھی آئین ہند کے آرٹیکل 21 کا ایک لازمی حصہ ہے۔