سپریم کورٹ نے سومناتھ مندر کے ارد گرد بلڈوزر کی کارروائی  پر سماعت سے انکار کردیا

نئی دہلی، 31 جنوری:

سپریم کورٹ نے گجرات میں سومناتھ مندر کے ارد گرد مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں دائر درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا، جس میں سومناتھ مندر کے قریب واقع درگاہ پر عرس منانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جسٹس بی آر گو ئی کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔

مسلم فریق کے وکیل نے کہا کہ عرس برسوں سے ہو رہا ہے لیکن گزشتہ روز انتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہاں کوئی درگاہ نہیں ہے جبکہ ریکارڈ میں 1960 تک کا ذکر ہے جہاں کچھ شرائط کے ساتھ اجازت دی گئی تھی اور یہ تین روزہ میلہ ہر سال ہوتا رہا ہے۔ مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ یہ درگاہ 1299 سے موجود ہے اور ایک محفوظ یادگار ہے، لیکن اسے منہدم کر دیا گیا ہے۔

گجرات حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ زمین 1951 میں سردار پٹیل ٹرسٹ کے حوالے کی گئی تھی۔ اس علاقے میں تمام مذاہب کی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا، جس میں مندر بھی شامل ہیں۔ اس سے متعلق اہم مقدمہ ابھی تک ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ اس کے علاوہ اے ایس آئی نے یہ بھی کہا ہے کہ یہاں کوئی محفوظ ڈھانچہ نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے 4 اکتوبر 2024 کو سومناتھ مندر کے قریب بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر ہمیں لگتا ہے کہ افسران کی توہین عدالت ہے تو ہم انہیں نہ صرف جیل بھیجیں گے بلکہ وہاں کی صورتحال کو بحال کرنے کی ہدایات بھی دیں گے۔ سپریم کورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی جانب سے بلڈوزر کارروائی روکنے کے حکم کے باوجود بڑے پیمانے پر مسماری کا کام کیا گیا ہے۔ گر سومناتھ کے کلکٹر اور دیگر عہدیداروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔