سپریم کورٹ نے دہلی ریلوے پٹریوں کے ساتھ 48000 جھگیوں کو ہٹانے کا حکم دیا
سپریم کورٹ نے دہلی ریلوے پٹریوں کے ساتھ 48000 جھگیوں کو ہٹانے کا حکم دی
نئی دہلی ، ستمبر 3 : سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایک کیس(ایم سی مہتا بمقابلہ یونین آف انڈیا) میں دہلی کے آس پاس 140 کلو میٹر ریلوے ٹریک کے ساتھ ساتھ 48000 جھگیوں کو ہٹانے کا حکم دیا۔
جسٹس ارون مشرا کے ذریعے دیے گئےگزشتہ فیصلوں میں سے ایک میں ، بینچ نے جھگیوں کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریلوے کے حفاظتی علاقوں میں تجاوزات کےزمرےمیں آتی ہیں۔
جسٹس مشرا ، بی آر گوائی اور کرشن مراری ،ان تین ججوں پر مشتمل بنچ نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ اگر اس دوران ریلوے پٹریوں کے ساتھ تجاوزات کو ہٹانے کے سلسلے میں کوئی عبوری حکم منظور کیا جاتا ہے تو اس طرح کا حکم موثر نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ’’ حفاظتی علاقوں میں جو تجاوزات ہیں وہ تین ماہ کی مدت کے اندر ہٹا دی جائیں اور اس میں سیاسی یا کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں ہونی چاہئے اور کوئی عدالت اس علاقے میں تجاوزات کو ختم کرنے کے سلسلے میں کسی بھی طرح کے ’اسٹے‘ کی اجازت نہیں دے گی۔‘‘
اس سلسلے میں کی جانے والی کارروائی کے بارے میں ایک ماہ کے اندر سپریم کورٹ کو مطلع کرنا ضروری ہے۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ ماحولیاتی آلودگی (روک تھام اور کنٹرول) اتھارٹی (ای پی سی اے) کی رپورٹ کے ساتھ ساتھ ریلوے کے ذریعہ دائر جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ’’ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا ہے اور کچرے کے ڈھیر لگائے جارہے ہیں ،وہ ایک انسانی بستی ہے جو اسی علاقے میں غیر مجاز طور پر آگئی ہے ، جس کا خیال رکھنا ضروری ہے۔‘‘
ریلوے نے عدالت کے روبرو یہ بات بتائی تھی کہ دہلی کے این سی ٹی کے علاقے میں 140 کلومیٹر تک پٹریوں کے ساتھ اچھی خاصی جھگیاں موجودہیں، جہاں ریلوے کی پٹریاں مختلف سمتوں سے آکر ملتی ہیں۔
اس میں سے ، تقریبا 70 کلومیٹر کی دوری تک پٹریاں اس کے قریبی علاقے میں موجود جھگی جھوپڑیوں سے متاثر ہوتی ہیں۔ ان کلسٹروں میں مجموعی طور پر تقریباً 48000 جھگیاں ہیں۔
عدالت نے مزید کہا کہ کچھ ’’سیاسی مداخلتیں‘‘ تھیں جنھوں نے پہلے ان تجاوزات کو ہٹانے کے عمل کو متاثرکیا تھا۔
بنچ نے کہا ،’’ریلوے پراپرٹی سے تجاوزات کے خاتمے کے لئے خصوصی ٹاسک فورس پہلے ہی ریلوے کے ذریعہ این جی ٹی ، نئی دہلی کے ذریعے یکم اکتوبر ، 2018 کے منظور کردہ احکام وہدایات کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایسے تجاوزات کے خاتمے کے خلاف کچھ سیاسی مداخلت ہو رہی ہے جو راستے میں آرہی ہیں۔‘‘
عدالت نے مزید ہدایت کی ہے کہ تین ماہ کی مدت میں پلاسٹک کے تھیلے ، کوڑا کرکٹ وغیرہ کو ہٹانے کے سلسلے میں ایک لائحہ عمل بنایا لایا جائے۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی ریلوے ، این سی ٹی حکومت اور متعلقہ میونسپل کارپوریشنوں کے ساتھ ساتھ دہلی اربن شیلٹر امپروومینٹ ٹرسٹ (DUISB) کو اگلے ہفتے طلب کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی کام شروع کردیا جائے گا۔
آرڈر میں کہا گیا ہے ، ’’مطلوبہ رقم کا 70 فیصد ریلوے اور 30 فیصد ریاستی حکومت برداشت کرے گی۔ افرادی قوت ایس ڈی ایم سی، ریلوے اور حکومت کے ساتھ دستیاب ایجنسیوں کے ذریعہ مفت میں مہیا کی جاتی ہے اور وہ اس کے لیے ایک دوسرے سے معاوضہ نہیں لیں گے۔ ایس ڈی ایم سی، ریلوے اور دیگر ایجنسیاں اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ٹھیکیدار کوڑاکرکٹ کو ریلوے پٹریوں کے اطراف میں نہ رکھیں۔‘‘
ایک متعلقہ معاملے میں ، عدالت کو بتایا گیا کہ دارالحکومت میں فضائی آلودگی کی روک تھام کے لئے لگائے جانے والے اسموگ ٹاورز کی تعمیر دس ماہ کے اندر کردی جائے گی۔
عدالت نے نوٹ کیا ’’کسی بھی بنا پر کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کو اس عدالت کے منظور کردہ حکم کی توہین سمجھا جائے گا کیونکہ اس حکم کی تعمیل میں پہلے ہی بلا جواز بہت تاخیر ہو چکی ہے۔‘‘