سپریم کورٹ نے تین طلاق معاملے میں ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات طلب کیں
نئی دہلی، 29 جنوری :۔
مرکزی حکومت کے ذریعہ بیک وقت تین طلاق کو جرم قرار دیئے جانے کے بعد ملک بھر میں مسلم مردوں کے خلاف اس وقت متعدد مقدمات درج کئے گئے تھے۔ اب سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں حکومت سے تفصیلات طلب کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آج طلاق ثلاثہ کو جرم قرار دینے والے قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ساتھ تین طلاق دینے والے مسلم مردوں کے خلاف ملک بھر میں دائر مقدمات اور چارج شیٹ کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے اگلی سماعت مارچ میں کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ کیا حکومت کی طرف سے تین طلاق پر لائے گئے قانون کے خلاف کسی ہائی کورٹ میں کوئی مقدمہ زیر التوا ہے۔
اس معاملے میں، مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم معاشرے میں رائج ایک ہی بار میں تین طلاق کے خلاف سپریم کورٹ کا 2017 کا حکم بھی طلاق کے معاملات کو کم کرنے کا اہل نہیں ہے۔ اس صورتحال میں اسے جرم قرار دینا ضروری ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ تین طلاق کے متاثرین کے پاس پولیس سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ پولیس بھی اس معاملے میں بے بس محسوس کرتی ہے کیونکہ پہلے اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے شوہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی تھی۔ مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دینے کے باوجود اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل آوری کو یقینی بنانے کے لیے قانون وقت کی ضرورت ہے اور ایسے معاملات میں 3 سال تک کی سزا نے اسے روکنے میں مدد کی ہے۔
واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تین طلاق قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ بورڈ نے کہا ہے کہ طلاق بدعت کو جرم قرار دینا غیر آئینی ہے۔ اس معاملے پر جمعیۃ علما ہند سمیت تین عرضیاں پہلے ہی زیر التوا ہیں۔ عدالت نے ان پر 13 ستمبر 2019 کو نوٹس جاری کیا تھا۔