سپریم کورٹ سے پی ایف آئی رہنما ابوبکر کو جھٹکا، صحت کی بنیاد پر ضمانت دینے سے انکار
گھر پر نظربندی کا حکم دینے کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا،2022 میں پی ایف آئی کے خلاف پابندی کے احکامات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا
نئی دہلی، 17 جنوری :۔
سپریم کورٹ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے سابق سربراہ ای ابوبکر کو صحت کی بنیاد پر ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ جسٹس ایم ایم سندریش کی قیادت والی بنچ نے ایمس کی میڈیکل رپورٹ دیکھنے کے بعد گھر پر نظربندی کا حکم دینے کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا۔
جسٹس ایم ایم سندریش اور راجیش بندل پر مشتمل بنچ نے ابوبکر کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لیا اور ان کی رہائی کے خلاف فیصلہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ہم اس مرحلے پر ضمانت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 20 ستمبر کو ابوبکر کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے این آئی اے کو نوٹس جاری کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ پہلے ہی 28 مئی 2024 کو ابوبکر کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست کو مسترد کر چکی ہے۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ابو بکر کی جانب سے کہا گیا کہ آئین کے سیکشن 21 کے تحت جینے کے حق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ زندگی کے حق میں صحت کا حق اور عزت کے ساتھ جینے کا حق بھی شامل ہے۔ وہ پارکنسن کے مرض میں مبتلا ہیں اور اپنے جسم کی صفائی بھی نہیں کر سکتے۔
این آئی اے نے تاہم الزام لگایا کہ ابو بکر اور پی ایف آئی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کی ایک ’’مجرمانہ سازش‘‘ میں ملوث تھے۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ "وہ اپنے ارکان کو تشدد کی تربیت دینے کے لیے کیمپ چلا رہے تھے۔
ابوبکر کو 22 ستمبر 2022 کو کیرالہ، تمل ناڈو، کرناٹک اور اتر پردیش سمیت متعدد ریاستوں میں مربوط آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ حکومت نے 28 ستمبر 2022 کو پی ایف آئی پر پابندی عائد کر دی، اس پر آئی ایس آئی ایس جیسے عالمی دہشت گرد گروہوں سے روابط کا الزام لگایاگیا تھا۔
خیال رہے کہ ابوبکر کی عمر 70 سال ہو چکی ہے، پارکنسنز کی بیماری میں مبتلا ہیں اور کینسر کی سرجری کر اچکے ہیں۔ انہوں نے اپنی درخواست میں دلیل دی کہ انہیں طبی بنیادوں پر رہا کیا جانا چاہئے اور دعویٰ کیا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اس کے خلاف ٹھوس مقدمہ قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔