سپریم کورٹ سے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کی عبوری ضمانت منظور
جانچ کیلئے ہریانہ حکومت کو ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہدایت،ہریانہ سے باہر کے تین افسران کو ٹیم میں شامل کرنے کا حکم

نئی دہلی،21 مئی :۔
آپریشن سندور پر کئے گئے تبصرہ کو مبینہ طور پر فوج اور ملک مخالف قرار دیئے جانے کے الزام میں گرفتار اشوکا یونیور سٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو سپریم کورٹ نے بالآخر عبوری راحت دیتے ہوئے ضمانت کو منظوری دے دی ہے۔
سپریم کورٹ نے منگل کو ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمود آباد کو عبوری ضمانت دی ۔تاہم عدالت نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ضمانت کی شرائط کے ایک حصے کے طور پر، عدالت نے پروفیسر محمود آباد کو معاملے سے متعلق مزید کوئی بھی مواد آن لائن پوسٹ کرنے سے روک دیا۔ مزید برآں، اس نے ہریانہ پولیس کو جمعرات، 22 مئی 2025 تک ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ ایس آئی ٹی میں ہریانہ سے باہر کے تین آئی پی ایس افسران پر مشتمل ہونا چاہیے، اور اس میں کم از کم ایک خاتون افسر شامل ہونا چاہیے۔ یہ ٹیم پروفیسر محمود آباد کی پوسٹوں میں استعمال ہونے والی زبان اور تاثرات کی چھان بین کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق عدالت نے پولیس کو ہدایت دی کہ تفتیش کے دوران اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔ اس نے پروفیسر محمود آباد کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ اپنا پاسپورٹ سونی پت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سپرد کریں اور دونوں موجودہ ایف آئی آر کے سلسلے میں مشترکہ ضمانتی بانڈز جمع کرائیں۔
ہریانہ پولیس نے عدالت کی ہدایات کی تعمیل کرنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے تحقیقات کے دوران کسی بھی اضافی ثبوت کو پیش کرنے اور اس کے مطابق عبوری ریلیف کا جائزہ لینے کا حق محفوظ رکھا۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ پروفیسر محمود آباد سے توقع ہے کہ وہ ایس آئی ٹی کی مکمل مدد کریں گے اس نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عبوری ضمانت پر مقصد تحقیقات کو بہتر طریقے سے انجام دینا ہے۔