سوشل میڈیا پراڈیشہ کے دردناک حادثے کے بعد ’کوچ‘ٹکنا لوجی سسٹم پر اٹھے سوال

لوگوں نے مرکزی وزیر کے ذریعہ  گزشتہ سال افتتاح کئے گئے ٹرین حادثے کو روکنے والے سسٹم ’بھارت کا کوچ‘کے دعوے پر سوال اٹھایا

نئی دہلی ،03جون :۔

اڈیشہ ٹرین حادثہ دل دہلا دینے والا ہے۔ اب تک 261 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ 900 سے زائد مسافر زخمی   ہیں۔ تاہم ریلوے نے 650 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جمعہ کی شام جب حادثے کی خبر آئی تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنا  خوفناک  ہو سکتا ہے۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دل کو چیر دینے والی خبریں سامنے آنے لگیں ،انتہائی دردناک اور نا قابل تصور حادثہ تھاجہاں تین تین ٹرینیں ٹکراگئیں۔

ابتدائی خبروں میں رات 8 بجے یہ اطلاع سامنے آئی کہ ٹرین پٹری سے اتر گئی ہے۔ اس میں 30 لوگوں کی موت ہو چکی ہے…. وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معلوم ہوا کہ دو ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئی ہیں، لیکن بعد میں  یہ خبر آنے لگی کہ تین ٹرینوں کے آپس میں ٹکرانے کی اطلاع  ہے۔ رات گئے مرنے والوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔ ابھی تک نہ تو ریلوے اور نہ ہی حکومت یہ بتانے کی پوزیشن میں ہے کہ یہ حادثہ کیسے ہوا؟واضح رہے کہ یہ حادثہ بھونیشور سے 175 کلومیٹر دور بالاسور کے بہناگا بازار اسٹیشن کے قریب جمعہ کی شام سات بجے پیش آیا۔ حادثے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکی ہے۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا کہ اس کا باریک بینی سے تجزیہ کیا جائے گا۔ زخمیوں کی دیکھ بھال اس وقت پہلی ترجیح ہے۔

دریں اثنا سوشل میڈیا پر اس اندوہناک حادثے کو لے کر مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنو پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں ۔صارفین نے اس حادثے پر وزیر ریلوے سے اس سرکشا کوچ کے بارے میں سوال کیا ہے جس میں مرکزی وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ اب اس کوچ ٹکنا لوجی کے استعمال سے ریلوے حادثے نہیں ہوں گے ، ٹرینیں ایک دوسرے سے نہیں ٹکرائیگی۔صارفین نے سوال کیا ہے کہ وزیر موصوف کا وہ ٹکنا لوجی کہاں ہے؟

خیال رہے کہ کوچ دراصل ملک میں تیار کردہ خودکار ٹرین پروٹیکشن سسٹم ہے۔ ریلوے نے اسے میڈ ان انڈیا، انڈیا کی آرمر (بھارت کا کوچ) کے طور پر بیان کیا ہے۔ اس کا مقصد ٹرینوں کے تصادم کو روکنا ہے، تاکہ حادثات نہ ہوں اور لوگوں کی جان نہ جائے۔

دعویٰ ہے کہ اگر دو ٹرینیں ایک ہی ٹریک پر آمنے سامنے ہوں توکوچ ٹیکنالوجی ٹرین کی رفتار کو کم کرتی ہے اور انجن پر بریک لگاتی ہے۔ اس سے دونوں ٹرینیں ایک دوسرے سے ٹکرانے سے بچ جائیں گی۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ 2022-23 میں اس سال 2000 کلومیٹر ریل نیٹ ورک پر کوچ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ اس کے بعد ہر سال 4000-5000 کلومیٹر کا نیٹ ورک جوڑاجائے گا۔مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنو نے اس ٹکنا لوجی کا افتتاح گزشتہ سال کیا تھا اور باقاعدہ اس کا ٹرائل بھی کر کے خود مرکزی وزیر نے لوگوں کو دکھایا تھا۔

لیکن اڈیشہ میں ہوئے حالیہ حادثہ کے بعد لوگ اس ٹکنا لوجی کے بارے میں سوال کر رہے ہیں ۔روہنی سنگھ نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ منصوبے آتے ہیں ، اس پر کروڑوں روپے خرچ کر کے اس کی تشہیر ہوتی ہے ، میڈیا اسے ماسٹر اسٹروک بتاتا ہے اور یہ سلسلہ مسلسل چلتا رہتا ہے ۔ اڈیشہ کا حادثہ پہلا حادثہ نہیں ہے جسنے اس جھوٹے تشہیری پروپیگنڈے کا خوفناک شکل ہمارے سامنے رکھا ہے ،لیکن نہ کل کچھ بدلا تھا نہ اب بدلے گا، سوال سوال رہ جائیں گے۔اشوک ساوین نامی ایک صحافی نے وزیر ریلوے کے ذریعہ ویڈیو میں کوچ کو سمجھانے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مودی کی وزیر ریلوے نے دعویٰ کیا کہ ہندوستانی ریلوے کا نیا سیفٹی سسٹم یوروپین سسٹم سے زیادہ بہتر ہے ۔نتن اگروال نامی ایک صارف نے لکھا کہ کچھ دنوں پہلے ریلوے وزیر اشوی ویشنو نے دعویٰ کیا تھا کہ اب ٹرین حادثہ نہیں ہو گا اور کوچ دو ٹرینوں کو اپنے آپ ہی روک لے گا ،یہاں کوچ سسٹم نے کیوں کام نہیں کیا؟

واضح رہے کہ اس اندوہناک حادثے پر لوگوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔