سنہری باغ مسجد کے معاملے میں جمعیۃ علمائے ہند کا وزیر اعظم کو خط

تاریخی مسجد کے ممکنہ انہدامی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ،مسجد کو ملک کے لئے قابل فخر وراثت قرار دیا

نئی دہلی،27دسمبر :۔

راجدھانی دہلی کے قلب میں واقع تاریخی سنہری باغ مسجد ممکنہ انہدامی کارروائی پر شہریوں میں تشوش ہے ۔بے چینی کے اس ماحول میں جہاں ایک طرف عوام ذمہ داران مساجد اور وقف بورڈ کی بے حسی پر سوال کھڑے کر رہے ہیں وہیں ملی قیادت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں ۔  ایسی تشویش کی صورتحال میں  جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا ہے۔

ریلیز کے مطابق  اس خط میں انہوں نے  نئی دہلی کے راج پتھ پر واقع مسجد کے ممکنہ انہدام پر سخت ناراضی کا اظہار کیا  ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم نئی دہلی میونسپل کونسل (NDMC) کی جانب سے مسجد سنہری باغ کے ہٹانے سے متعلق رائے عامہ کے حصول کے نوٹیفکیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی کارروائی ہمارے مشترکہ ورثے کو شدید نقصان پہنچائے گی۔‘‘

خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ مسجد ملک کے مرکزی جگہ پر 200 سالوں سے قائم ہے جو ہمارے ملک کے بھرپور ثقافتی اور تاریخی ورثے کی گواہ ہے۔ ہمارا ملک کثرت میں وحدت سے معنون ہے اور بقائے باہم کے اصولوں سے مالا مال ہے۔ اپنی عظمت اور شان کے ساتھ قائم یہ مسجد نہ صرف ارد گرد رہنے والوں کے لیے عبادت کی جگہ ہے بلکہ ان قابل فخر وراثت کی حامل بھی ہے۔ مزید برآں اکتوبر 2009 کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ مسجد گریڈ III کی ہیریٹیج عمارت میں شامل ہے۔ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ بذات خود اس معاملے کا نوٹس لیں اور مسجد سنہری باغ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ اس معاملے میں آپ کی مداخلت اس ملک کی ثقافتی شناخت کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو تقویت پہنچائے گی۔

اس درمیان جمعیۃ علماء ہند کے ایک مرکزی وفد نے مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں سنہری باغ مسجد پہنچ کر امام مولانا عبدالعزیز سے ملاقات کی اور مسجد سے متعلق صورت حال سے آگاہی حاصل کی۔ امام صاحب نے بتایا کہ ہماری مسجد سرکار کی طرف سے سیکورٹی کی ہر ہدایت پر عمل پیرا ہوتی ہے، یہاں تک کہ پارلیمنٹ سیشن کے دوران یہاں جماعت سے نماز کا اہتمام نہیں ہوتا۔ نیز اس مسجد کی وجہ سے ٹریفک کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بس ہم اللہ سے دعاء کرتے ہیں کہ وہ اس مسجد کی حفاظت فرمائے۔

اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی نے دہلی کے لوگوں سے خاص طور پر اپیل کی کہ وہ این ڈی ایم سی کے نوٹیفکیشن کا جواب دیں کہ وہ اس مسجد کے انہدام کو ہرگز پسند نہیں کرتے۔