سنہری باغ مسجد معاملہ: این ڈی ایم سی کو ساٹھ ہزار سے زائد ای میل موصول
نئی دہلی ،03جنوری :۔
راجدھانی دہلی میں واقع سنہری باغ مسجد کے ممکنہ انہدامی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے مگر اس سلسلے میں این ڈی ایم سی کی جانب سے جاری عوامی نوٹس پر عوام کی جانب سے اعتراضات بذریعہ ای میل ارسال کئے جانے کا سلسلہ جاری رہا ۔این ڈی ایم سی نے یکم جنوری کا وقت دیا تھا ۔
رپورٹ کے مطابق اس تاریخی مسجد کے ہٹانے کی تجویز کے حوالے سے نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) کی جانب سے جاری کردہ نوٹس پر ای میل کے ذریعے 50-60 ہزار جوابات موصول ہوئے ہیں۔ کچھ جوابات کو ابھی تک شمار نہیں کیا گیا ہے۔ این ڈی ایم سی نے اسے ہٹانے کے بارے میں ایک ہفتہ قبل نوٹس جاری کیا تھا۔ اس حوالے سے یکم جنوری 2024 تک لوگوں سے اعتراضات اور تجاویز طلب کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک تنظیم جس نےبہت زیادہ ای میلز بھیجے ہیں وہ ‘X’ (سابقہ ٹویٹر) پر موجود ہے اور یہ تنظیم ہندوستانی مسلم تاریخ سے وابستہ ہے۔ ایک ہفتے میں تمام فیڈ بیک کا مطالعہ کرنے کے بعد، NDMC اسے ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی (HCC) کو بھیجے گا۔ اس کے بعد کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ مسجد کو گریڈ 3 کے ورثے کی فہرست سے نکالا جائے یا نہیں۔ اس مسجد کے حوالے سے حتمی فیصلہ لینے میں ٹریفک پولیس کمشنر بھی شامل ہوں گے۔
این ڈی ایم سی کے مطابق، ایچ سی سی نے ابھی تک اس موضوع پر میٹنگ کی تاریخ کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘کچھ ایچ سی سی ممبران کے استعفے اور دیگر کی عدم دستیابی کے باعث 8 جنوری تک کچھ بھی ممکن نہیں ہو گا۔
’ واضح ہو یہ معاملہ کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔مسجد کے امام کے ذریعہ جاری عرضی پر سماعت کرتےہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کسی بھی طرح کی کارروائی پر روک لگاتے ہوئے اگلی سماعت آٹھ جنوری کو طے کی ہے ۔اس دوران این ڈی ایم سی نے کسی بھی طرح کی جبری کارروائی سے بھی انکار کر دیا تھا۔