سنہری باغ مسجد:این ڈی ایم سی کو اب تک دوہزار سے زائد تجاویز ارسال
نئی دہلی،29دسمبر :۔
دہلی کے وی آئی پی علاقے میں واقع تاریخی سنہری باغ مسجد کو ہٹائے جانے کے سلسلے میں این ڈی ایم سی کی جانب سے طلب کی گئی عوامی اعتراض پرملی تنظیمیں سر گرم ہو گئی ہیں ۔اس سلسلے میں انہدامی کارروائی پر اعتراض کی تجاویز بھی ارسال کی جا رہی ہیں مگر اس کی رفتار اندازے کے مطابق بہت سست نظر آرہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق اب تک نئی دہلی میونسپل کونسل کو سنہری مسجد کے مجوزہ انہدام پر 2000 سے زیادہ تبصرے اور تجاویز موصول ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ این ڈی ایم سی نے یکم جنوری تک اس مشق پر عوام سے رائے اور تجاویز طلب کی ہیں ۔آج 29 دسمبر ہے محض دو دن مزید باقی ہے ۔
این ڈی ایم سی کے ذرائع نے بتایا کہ”ہمیں ای میل پر 2,000 سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ یہ تجاویز مسلم تنظیموں اور اقلیتی بہبود کے اداروں سے موصول ہوئی ہیں۔
این ڈی ایم سی کے چیئرمین امت یادو سے کونسل کے بجٹ کا اعلان کرنے کے لیے پریس کانفرنس میں مسجد کے مجوزہ انہدام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ "ہم نے سنہری مسجد کے بارے میں عوام سے رائے مانگی ہے۔ ہمیں دہلی ٹریفک پولیس سے اس علاقے کے ارد گرد ٹریفک کی خرابی کی اطلاع ملی تھی۔ ہم نے عمل شروع کیا تھا اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے تبصرے طلب کیے تھے۔ ہم نے مذہبی کمیٹی سے بھی رجوع کیا تھا لیکن دہلی وقف بورڈ اس معاملے کو لے کر عدالت گیا۔جس پر عدالت نے معاملہ نمٹا دیا ۔
حالیہ دنوں میں جاری نوٹس اور اس پر شروع ہوئے تنازعہ پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "ہم نے اس معاملے پر عوام کی رائے طلب کی ہے اور مناسب عمل کی پیروی کر رہے ہیں۔ عوام کے تاثرات کا جائزہ لیا جائے گا اور ہیریٹیج کمیٹی بھی اس کا جائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ این ڈی ایم سی کی جانب سے جاری پبلک نوٹس کے بعد ملی تنظیمیں سر گرم ہو گئی ہیں اور اس سلسلے میں قانونی کارروائی کے لئے عدالت سے بھی رجوع کیئے جانے کی اطلاع ہے ۔جمعیۃ علمائے ہند سے لے کر جماعت اسلامی ہند اور مسلم پرسنل لا بورڈ نے سر گرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوامی نوٹس کا جواب دینے کی اپیل بھی جاری کی ہے اور اس کے علاوہ کورٹ میں بھی معاملے کو رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔