سندیش کھالی معاملے میں حیرت انگیز انکشاف،جنسی زیادتی سے انکار
متاثرین نے جنسی زیادتی کی خبر سے انکار کرتے ہوئے شکایت واپس لی،بی جے پی پر جبراً مقدمہ درج کرانے کا الزام
نئی دہلی ،09مئی :۔
گزشتہ کچھ مہینے سے مغربی بنگال میں سندیش کھالی معاملے کو بی جے پی نے اس قدر اچھالا مانو پورے مغربی بنگال میں خواتین کے ساتھ عصمت دری کی جا رہی ہے۔سندیش کھالی معاملے کے بہانے ٹی ایم سی اور مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا گیا۔لیکن اب اس معاملے میں حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔متاثرین نے جنسی زیادتی معاملے کی شکایت واپس لے لی ہے اور اس میں بی جے پی پر انتہائی سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع کے سندیش کھالی کی رہنے والی خاتون نے یہ الزام واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ کوئی جنسی زیادتی نہیں ہوئی ہے، بی جے پی کے ارکان نے اس سے ایک سادے کاغذ پر دستخط کروائے اور پھر پولیس سے رابطہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اس خاتون نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈروں نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ میں سادے کاغذات پر دستخط کروں اور پولیس کے پاس جنسی زیادتی کی شکایت درج کراؤں۔ اس خاتون کو اب جھوٹے الزامات واپس لینے پر دھمکیوں اور سماجی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے سندیش کھالی پولیس اسٹیشن میں نئی شکایت بھی درج کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ’بی جے پی مہیلا مورچہ‘ کی مقامی عہدیدار اور پارٹی کے دیگر ارکان اس کے گھر آئے اور اس سے جعلی شکایت نامے پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا۔ مذکورہ خاتون نے کہا کہ انہوں نے ہاؤسنگ اسکیم میں میرا نام شامل کرنے کے بہانے مجھ سے دستخط کرائے۔ بعد میں وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے جہاں مجھ سے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرانے کے لیے کہا گیا۔ اس نے کہا کہ ٹی ایم سی کے دفتر میں مجھے جنسی طور پر ہراساں نہیں کیا گیا اور نہ ہی مجھے رات گئے پارٹی آفس جانے کے لیے کبھی مجبور نہیں کیا گیا۔
خاتون نے کہا ہے کہ جب سے اس نے جنسی زیادتی کے الزام کو واپس لیا ہے اس وقت سے اس کو اور اس کے اہلِ خانہ کو مقامی بی جے پی عہدیداروں کے ذریعہ سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہم خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور میں نے اب پولیس سے مدد مانگی ہے۔