سنجولی مسجد کیس: تین منزلیں  منہدم کی جائیں گی، عدالت سے عرضی خارج

شملہ،یکم دسمبر :۔

ہماچل کے شملہ میں واقع سنجولی مسجد تنازعہ معاملے میں نچلی عدالت نے ایک بار پھر مسلم فریق کو جھٹکا دیا ہے۔   ڈسٹرکٹ کورٹ نے میونسپل کارپوریشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مسجد کی تین منزلوں کو گرانے کا حکم دیا ہے۔  ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پروین گرگ نے یہ فیصلہ سنایا۔  ایسے میں میونسپل کارپوریشن کمشنر کورٹ کے احکامات برقرار رہیں گے۔

رپورٹ کے مطابق  ہماچل مسلم ویلفیئر کمیٹی نے اس فیصلے کے خلاف ضلع عدالت میں عرضی دائر کی تھی۔  عرضی میں کہا گیا تھا کہ میونسپل کارپوریشن کورٹ کا فیصلہ غلط ہے اور سنجولی مسجد کمیٹی کو وقف بورڈ کا اختیار نہیں ہے۔  ان کی اپیل ضلعی عدالت نے مسترد کر دی تھی۔ضلعی عدالت کے فیصلے کے بعد مسلم ویلفیئر سوسائٹی کے وکیل وشو بھوشن نے کہا کہ عدالت نے ہماری اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔  اب  ہائی کورٹ میں اپیل پر غور کیا جائے گا۔

ہماچل پردیش وقف بورڈ نے جمعہ کو ضلعی عدالت میں 18 سال پرانی دستاویز پیش کی، جس میں لطیف محمد کو متنازع سنجولی مسجد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا چیئرمین بتایا گیا ۔ سنجولی کے مقامی رہائشی کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ عدالت کا تاریخی فیصلہ ہے۔  اب ہماچل ہائی کورٹ نے بھی حکم دیا ہے کہ میونسپل کارپوریشن 20 دسمبر تک معاملہ نمٹا کر ہائی کورٹ کو رپورٹ کرے۔  سنجولی مسجد کمیٹی کے چیئرمین محمد لطیف کا کہنا ہے کہ عدالت نے میونسپل کارپوریشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔  مسلم ویلفیئر سوسائٹی کی اپیل مسترد کر دی گئی، ہم نے مسجد کی ایک منزل گرا دی اور دو منزلوں کے لیے ہائی کورٹ سے مارچ تک کا وقت مانگا ہے۔