سنجولی مسجد معاملہ: مسجد کی مسماری کے حکم پر روک بر قرار، اگلی سماعت 5 جولائی کو

نئی دہلی ،شملہ، 29 مئی :۔
شملہ کی سنجولی مسجد معاملہ پر جمعرات کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شملہ کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ وقف بورڈ نے میونسپل کارپوریشن شملہ کمشنر کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں مسجد کو غیر قانونی تعمیر قرار دیتے ہوئے اسے گرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ آج عدالت میں سماعت کے دوران میونسپل کارپوریشن نے اپنا جواب داخل کیا۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 5 جولائی 2025 کو دلائل کے لیے مقرر کی ہے۔ تب تک مسجد کی مسماری پر حکم امتناعی جاری رہے گا۔
قبل ازیں 26 مئی کو ہوئی سماعت میں عدالت نے وقف بورڈ کی عرضی پر غور کرتے ہوئے میونسپل کارپوریشن کمشنر کے فیصلے پر عبوری روک لگا دی تھی۔ وقف بورڈ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ مسجد ایک تاریخی ڈھانچہ ہے اور اس کی حالیہ تعمیر پرانے ڈھانچے کی تعمیر نو کے طور پر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سنجولی علاقے کی یہ مسجد ایک سال سے زیادہ عرصے سے لوگوں کی مرکز توجہ بنی ہوئی ہے۔ 5 اکتوبر 2024 کو میونسپل کارپوریشن کمشنر بھوپندر اتری کی عدالت نے مسجد کی بالائی تین منزلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں گرانے کا حکم دیا۔ مسجد کمیٹی کو مقررہ مدت میں تعمیرات ختم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن حکم پر بروقت عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
اس کے بعد 3 مئی 2025 کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے میونسپل کمشنر کی عدالت نے مسجد کی باقی دو منزلوں کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پورے ڈھانچے کو گرانے کا حکم دیا۔ اس حکم کو وقف بورڈ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
وقف بورڈ کے وکیل نے کہا کہ مسجد کا وجود 1947 سے پہلے کا ہے اور حالیہ تعمیراتی کام اس کی مرمت اور تعمیر نو کے عمل کا حصہ ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ مذہبی مقام برسوں سے کمیونٹی کے عقیدے کا مرکز رہا ہے اور اسے غیر قانونی قرار دینا اس کی تاریخی اور مذہبی اہمیت کو نظر انداز کرنا ہوگا۔
سنجولی مسجد کا معاملہ اگست 2024 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب 29 اگست کو شملہ کے علاقے ملیانہ میں دو برادریوں کے درمیان تصادم ہوا تھا جس میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ اس کے بعد یکم ستمبر کو سنجولی مسجد کے باہر کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی اور مسجد کی تعمیر کو لے کر سوالات اٹھنے لگے۔