سنجولی مسجد تنازعہ: میونسپل کارپوریشن کورٹ کے فیصلے کو چیلنج
مسجد کمیٹی کے چیر مین محمد لطیف کی طرف سے دائر کردہ حلف نامہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلے کو ڈسٹرکٹ کورٹ میں چیلنج کیا گیا
نئی دہلی ،شملہ، یکم نومبر:
ہماچل پردیش کے معروف شہر شملہ کے سنجولی میں واقع مسجد کا تنازعہ ختم نہیں ہو رہا ہے ۔ہندوتو تنظیموں کی جانب سے مسجد کے خلاف شروع کی گئی مہم اور انتظامیہ کی تباؤ کی وجہ سے مسجد کے بالا ئی تین منزلوں کو کارپوریشن کورٹ نے منہدم کرنے کا فرمان جاری کیا ہے اور اس پر مسجد انتظامیہ کی جانب سے عمل در آمد بھی گزشتہ دنوں شروع کر دیا گیا ہے ۔مگر اس معاملے میں نیا تنازعہ اس وقت شروع ہو گیا جب میونسپل کارپوریشن کورٹ کے احکامات کو اب ڈسٹرکٹ کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسجد کمیٹی کے سربراہ محمد لطیف کی جانب سے میونسپل کارپوریشن کمشنر کو دیے گئے حلف نامہ کو ڈسٹرکٹ کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے میونسپل کارپوریشن کمشنر کے فیصلے کے خلاف ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔ شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ مسجد کمیٹی کے چیئرمین محمد لطیف کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ غیر قانونی ہے۔ لطیف کی جانب سے جمع کرایا گیا بیان حلفی کمیٹی کی اجازت کے بغیر دائر کیا گیا ہے۔ ضلعی کورٹ میں یہ اپیل نزاکت ہاشمی بمقابلہ ایم سی شملہ کے نام سے دائر کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ میونسپل کارپوریشن کمشنر نے حلف نامے کی بنیاد پر مسجد کی تین منزلیں گرانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی سے پہلے یہاں ایک مستقل مسجد تھی۔ وقف بورڈ کی تشکیل سال 1954 میں ہوئی تھی اور بورڈ کی تشکیل کے بعد ملک بھر کی تمام وقف املاک کا سروے کیا گیا تھا۔ سنجولی مسجد تب سے وقف بورڈ کے پاس ہے ۔ 15 اگست 1970 کو مرکزی حکومت کی طرف سے تمام ریاستوں کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں ریاستی حکومتوں کو حکم دیا گیا کہ وہ وقف بورڈ کے نام پر جائیدادوں کی تبدیلی کا اندراج کریں۔ آج تک وقف بورڈ حکومت سے جائیدادوں کی تبدیلی کی درخواست کر رہا ہے۔