سنجولی مسجد تنازعہ: مسجد انتظامیہ ’غیر قانونی‘ تعمیر کو منہدم کرنے پر راضی
بھائی چارگی اور علاقائی امن کا حوالہ دیا،ہنگامہ اور کشیدگی کے بعد اچانک مسجد کی تعمیراتی کمیٹی کے فیصلے پر لوگ حیران،دباؤ کا خدشہ ظاہر کیا
نئی دہلی ،12 ستمبر :۔
ہماچل پردیش کے شملہ واقع ’سنجولی مسجد‘ سے متعلق تنازعہ کے درمیان آج اس وقت نیا موڑ آ گیا جب مسجد اتنظامیہ کمیٹی کے لوگوں نے خود علاقے میں بھائی چارہ اور آپسی مذہبی ہم آہنگی کا حوالہ دیتے ہوئے مسجد کے ’غیر قانونی‘ حصے کو منہدم کرنے پر رضا مندی کا اعلان کر دیا۔ اس سلسلے میں خود مسجد کے ذمہ داران نے میونسپل افسر سے ملاقات کی اور اپنی رضا مندی کا اظہار کیا۔دریں اثنا ہنگامہ اور کشیدگی کے درمیان اچانک مسجد کمیٹی کے اس فیصلے پر لوگوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی دباؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم فریق کا کہنا ہے کہ ملک کے بھائی چارہ کو برقرار رکھنے کے مقصد سے وہ مسجد کی اوپری دو منزل توڑنے کے لیے راضی ہیں۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ پہلے اس علاقہ میں ایسا کبھی نہیں ہوا جیسا ماحول ابھی دیکھنے کو مل رہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ بھائی چارہ اور خوشگوار ماحول بنانے کے لیے ضروری پیش رفت کی جائے۔
قابل ذکر ہے کہ سنجولی علاقہ میں ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے بدھ کے روز زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کا بھی سہارا لینا پڑا تھا اور واٹر کینن بھی استعمال کیا گیا تھا۔ حالات بے قابو نہ ہوں، اس لیے آج سنجولی مسجد کے ایک نمائندہ وفد نے شملہ اور ہماچل پردیش میں آپسی بھائی چارہ قائم رکھنے کے مقصد سے اوپری دو منزل کو توڑنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
سنجولی میں مسجد کی طرف سے آئے نمائندہ وفد نے شملہ میونسپل کارپوریشن کے کمشنر بھوپیندر اتری سے ملاقات کی۔ اس وفد میں مسجد تعمیر کمیٹی کے صدر محمد لطیف اور امام مسجد کے ساتھ دیگر کئی لوگ بھی موجود تھے۔ وفد نے کمشنر کو ایک عرضداشت پیش کیا ہے جس میں مسجد کے اس حصے کو بند کرنے کا مطالبہ اٹھایا ہے جسے ناجائز بتایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وفد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اس حصے کو جانچ میں ناجائز پایا جاتا ہے تو میونسپل کارپوریشن شملہ اسے منہدم کر دے، وہ اس فیصلے کا احترام کریں گے۔ نمائندہ وفد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح لفظوں میں یہ کہا کہ ’’ہم ہماچل پردیش میں بھائی چارہ اور امن قائم رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
دوسری جانب مسجد کی تعمیراتی کمیٹی کے ذریعہ اچانک غیر قانونی قرار دیئے جا رہے مسجد کے حصے کو منہدم کرنے کے فیصلے پر لوگوں نے سوال کھڑے کئے ہیں ۔سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد متعدد صارفین نے اس فیصلے کو سیاسی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔