سنجولی مسجد تنازعہ :ضلعی عدالت نے انہدامی کارروائی پر روک لگا دی، اگلی سماعت 29 مئی کو

نئی دہلی ،شملہ، 26 مئی

ہماچل کی راجدھاتنی شملہ کی موضوع بحث سنجولی مسجد تنازعہ معاملے میں ایک بار پھر نیا موڑ آ گیا ہے ۔ پیر کے روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جس میں کورٹ نے انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ۔وقف بورڈ بمقابلہ میونسپل کارپوریشن شملہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے میونسپل کارپوریشن کمشنر کی عدالت کے اس حکم پر عبوری روک لگا دی ہے جس میں مسجد کو غیر قانونی تعمیر قرار دیا گیا تھا اور اسے منہدم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت 29 مئی 2025 کو ہوگی۔

عدالت کے اس فیصلے کو وقف بورڈ کے لیے راحت قرار دیا جا رہا ہے جس نے مسجد کو غیر قانونی قرار دینے اور اسے منہدم کرنے کے حکم کو ضلع عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ سنجولی مسجد کا تاریخی وجود 1947 سے پہلے کا ہے اور موجودہ تعمیراتی کام محض اصل ڈھانچے کی تعمیر نو ہے۔

بتا دیں کہ یہ معاملہ پہلی بار 29 اگست 2024 کو اس وقت منظر عام پر آیا تھا، جب ملیانہ علاقے میں دو برادریوں کے درمیان کشیدگی کے بعد ایک شخص زخمی ہو گیا تھا۔ اس کے بعد یکم ستمبر کو سنجولی مسجد کے باہر بھی حالات کشیدہ ہو گئے اور مسجد کی تعمیر پر سوال اٹھنے لگے۔

11 ستمبر 2024 کو ہندو تنظیموں نے مسجد کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ اس دوران مظاہرین نے رکاوٹیں توڑ کر مسجد کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔ جس پر پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس جھڑپ میں کئی مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

اس کے بعد انتظامیہ نے تحقیقات شروع کیں اور 5 اکتوبر 2024 کو میونسپل کورٹ نے مسجد کی بالائی تین منزلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں گرانے کا حکم دیا۔ لیکن مسجد کمیٹی اس حکم کو بروقت نافذ نہیں کر سکی۔ 3 مئی 2025 کو کمشنر بھوپندر اتری کی عدالت نے مسجد کو مکمل طور پر غیر قانونی تعمیر قرار دیا اور باقی دو منزلوں کو بھی گرانے کا حتمی حکم جاری کیا۔

اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے وقف بورڈ نے ڈسٹرکٹ کورٹ سے رجوع کیا۔ پیر کو سماعت کے دوران وقف بورڈ کے وکیل نے دلیل دی کہ مسجد کی بنیاد تاریخی ہے اور نئی تعمیر صرف اس کی تزئین و آرائش کے حصے کے طور پر کی گئی ہے۔ اس پر عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ تعمیر نو ہے تو میونسپل کارپوریشن سے اجازت کیوں نہیں لی گئی۔

فی الحال عدالت نے مسجد کو گرانے کے عمل پر روک لگاتے ہوئے اگلی سماعت تک جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔