سنجولی مسجد تنازعہ: ایک بار پھر ہندو شدت پسند تنظیمیں سر گرم ، 28 ستمبر کو تمام اضلاع میں احتجاج کا اعلان
کانگریس کی سکھو حکومت کی خاموش حمایت کا نتیجہ ،5اکتوبر کو فیصلہ حق میں نہ آنے پر جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا انتباہ
نئی دہلی ،شملہ، 23 ستمبر:
ہماچل پردیش میں مساجد کے خلاف جاری ہندو شدت پسندوں کا ہنگامہ جاری ہے ۔کانگریس کی سکھو حکومت کی سستی یا شدت پسندوں کی خاموش حمایت نے ان کے حوصلے بلند کر دیئے ہیں ۔ کانگریس حکومت کی چو طرفہ تنقید کے باوجود ہندو تنظیم دیو بھومی سنگھرش سمیتی سمیت متعدد تنظیموں مساجد کے خلاف ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ چنانچہ کانگریس کی سکھوحکومت کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سنگھرش سمیتی نے تمام اضلاع میں 28ستمبر کو بڑے پیمانے پر مساجد کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سمیتی کے ذمہ داران نے کہا ہے کہ سنگھرش کمیٹی حکومت اور انتظامیہ کو خبردار کرنے کے لیے 28 ستمبر کو ریاست کے تمام ضلع ہیڈکوارٹرس میں مظاہرہ کرے گی۔ سنجولی مسجد تنازعہ پر 5 اکتوبر کو فیصلہ نہ ہوا تو جیل بھرو تحریک شروع کی جائے گی۔
دیو بھومی سنگھرش سمیتی کے کنوینر بھارت بھوشن نے پیر کو شملہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اگر 5 اکتوبر کو سنجولی مسجد کیس میں میونسپل کارپوریشن کورٹ سے کوئی فیصلہ نہیں آیا تو دیو بھومی سنگھرش سمیتی ریاست بھر میں جیل بھرو تحریک شروع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یکم ستمبر سے شروع ہونے والی عوامی تحریک میں اب تک ریاست بھر میں 28 مقامات پر مظاہرے ہو چکے ہیں۔
ہماچل پردیش کی تاریخ میں یہ پہلی تحریک ہے۔ جس کا کوئی ایک لیڈر نہیں، کوئی سیاسی جماعت یا تنظیم اس کی قیادت نہیں کر رہی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ باہر کی ریاستوں سے لوگ بغیر شناخت کے ہماچل آکر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور حکومت کو چوکنا کرنے کے لیے 28 ستمبر کو ریاست بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے۔ سنگھرش سمیتی کا کہنا ہے کہ مسجد کے حوالے سے 28 ستمبر کو ریاست کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز پر پرامن مظاہرے ہوں گے۔ اس کے ذریعے ہم حکومت اور انتظامیہ کو یہ پیغام دیں گے کہ سماج اس معاملے پر خاموش نہیں ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر سنجولی کی غیر قانونی مسجد پر فیصلہ ہماچل کے لوگوں کے مفاد میں ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جائے گا، بصورت دیگر ناجائز تجاوزات ہٹانے تک کمیٹی جدوجہد کرے گی۔