سنبھل: ہولی کے جلوس کے پیش نظر شاہی جامع مسجد سمیت 10 مساجد کو کور کرنے کا فیصلہ

نئی دہلی ،12 مارچ :۔
سنبھل میں ہولی کے تعلق سے سی او انوج چودھری کے متنازعہ بیان کے بعد حالات کشیدہ ہیں ۔انتظامیہ ہولی کو پر امن طریقے سے منعقد کرانے کیلئے کمر بستہ ہے۔اسی سلسلے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے اقدام میں، اتر پردیش انتظامیہ نے 14 مارچ کو ہولی کے تہوار کے دوران سنبھل میں ہولی کے جلوس کے راستے میں پڑنے والے شاہی جامع مسجد سمیت دس مساجد کو ترپال اور پنی سےڈھانپنے کا فیصلہ کیا ہے۔یاد رہے کہ اس سال ہولی رمضان میں جمعہ کے ساتھ منائی جارہی ہے، جو ساٹھ سال کے بعد ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔جس کی وجہ سے ماحول میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنبھل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) شریش چندرا نے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد دونوں برادریوں کے لیے پرامن جشن کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’چوپائی‘‘ جلوس کے راستے پر دس مساجد کو کورکیا جائے گا تاکہ کسی بھی کشیدگی کو روکا جا سکے۔
حکام نے کسی بھی ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے نماز جمعہ اور ہولی کے جلوس کے اوقات کو بھی ایڈجسٹ کیا ہے۔ جمعہ کی نماز یا تو جلوس سے پہلے یا بعد میں ادا کی جائے گی اور باہر کے لوگوں کے لیے مساجد میں داخلے پر پابندی ہوگی۔
یوپی پولیس کو سخت چوکسی برقرار رکھنے کی ہدایت کے ساتھ حفاظتی اقدامات کو مضبوط کیا گیا ہے۔ سنبھل پولیس اسٹیشن میں ایک امن میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جہاں مذہبی رہنماؤں نے فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
جن دس مساجد کو کور کیا جائے گا ان میں شاہی جامع مسجد، لدانیہ والی مسجد، تھانے والی مسجد، ایک رات مسجد، گرودوارہ روڈ مسجد، گول مسجد، کھجور والی مسجد، انار والی مسجد اور گول دکان والی مسجد شامل ہیں۔مساجد کو کور کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔ اس سلسلے میں آج شاہی جامع مسجد کو سفید پنی سے ڈھک دیا گیا ہے۔
اس فیصلے نے ملے جلے ردعمل کو جنم دیا ہے، کچھ لوگ اسے ایک احتیاطی اقدام کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ بقائے باہمی کی نازک حالت کی عکاسی کرتا ہے۔