سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیا الرحمن برق کو نوٹس، بغیر نقشہ پاس کروائے مکان کی تعمیر کا الزام

نئی دہلی ،12 دسمبر :۔

سنبھل میں تشدد کے واقعہ کے بعد ریاستی حکومت مسلسل سنبھل کے مسلمانوں کو حراساں کر رہی ہے۔جانچ اور تحقیقات کے نام پر مسلسل سنبھل میں آئے دن پولیس انتظامیہ کی دبش جاری ہے۔جس کی وجہ سے علاقے کے مسلمانوں میں خوف  کا ماحول قائم ہے۔ تشدد کے بعد سنبھل کے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق کو تشدد کا ملزم نامزد کیا گیا تھا ۔جس کا مطلب تھاکہ تشدد کیلئے کسی مسلمان  کو ہی ذمہ دار قرار دیا جائے۔ اب تازہ معاملہ میں یوپی حکومت نےسماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق  کو ایریا انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے کہ انہوں نے نقشہ پاس کروائے بغیر ہی مکان تعمیر کیا ہے۔

ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق کی رہائش سنبھل کے نکھاسہ تھانہ علاقے کے دیپا سرائے میں واقع ہے۔نقشے کے بغیر گھر بنانے پر برق کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا گیا ہے۔ ایم پی برق پر اتر پردیش میں ریگولیشن آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ 1958 کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ اس کے تحت تعمیراتی کام نہ روکنے پر 10 ہزار روپے جرمانے وسزا کا بھی انتظام ہے۔

رپورٹ کے مطابق  یہ وجہ بتاؤ نوٹس سب کلکٹر ریگولیٹڈ ایریا سنبھل نے ضیاء الرحمن برق کو جاری کیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ تحصیل سنبھل سے اجازت حاصل کیے بغیر آپ کی جانب سے تعمیراتی کام کروایا جا رہا ہے، جو کہ نقشہ کی منظوری کے بغیر ہی کیا جا رہا ہے، جب کہ قواعد کے مطابق نقشہ منظور کروانا ضروری تھا۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے، ‘آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ مقررہ اتھارٹی کے سامنے صبح 10 بجے 12-12 24 تک حاضر ہوں اور صورتحال کو واضح کریں۔ آپ مذکورہ تاریخ پر خود یا کسی مجاز شخص کے ذریعے حاضر ہوں اور وجہ بیان کریں۔ آپ کو یہ بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ آپ فوری طور پر تعمیراتی کام بند کر دیں اور فوری طور پر اس دفتر کو تحریری طور پر تعمیراتی کام روکنے کی اطلاع دیں۔

واضح رہے ضیاء الرحمن برق  کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پہلے سنبھل تشدد کیس میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، پھر کار حادثہ کیس میں ان کے خلاف شکایت درج کی گئی اور اب نقشہ پاس کروائے بغیر تعمیراتی کام کرنے کے لیے نوٹس موصول ہوا ہے۔چند ماہ قبل ایک نوجوان اپنی کار کے ساتھ سڑک کے حادثے میں جاں بحق ہو گیا تھا۔ اس حوالے سے متوفی کے لواحقین نے اب پولیس کو شکایتی مراسلہ دیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ حادثے کے وقت رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان گاڑی خود چلا رہے تھے اور ان کی بہن بھی گاڑی میں موجود تھیں۔ جس کے بعد ان کے خلاف جانچ جاری ہے۔ یہ اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ مسلم عوامی نمائندوں کو مسلسل ہراساں کئے جانے کے سلسلوں کی ایک کڑی ہے۔