سنبھل :پولیس چوکی کی تعمیر کی زمین وقف کا دعویٰ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج

پولیس نے دستاویزات کو فرضی قرار دیتے ہوئے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے،مزید تحقیقات جاری

نئی دہلی ،03 جنوری :۔

اترپردیش کے سنبھل ضلع میں شاہی جامع مسجد  کے سروے کے دوران تشدد کے بعد حالات اب تک معمول پر نہیں آ سکے ہیں ۔ اس کے پیچھے حکومت اور انتظامیہ کی کار کردگیوں کو وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔دریں اثنا شاہی جامع مسجد کے قریب تعمیر ہونے والی پولیس چوکی کی زمین کو وقف زمین قرار دینے کا معاملہ بھی تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے دستاویزات کو  فرضی ہونے کا دعویٰ  کرتے ہوئے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔پولیس کی یہ کارروائی بھی مقامی مسلمانوں کو ہراساں کئے جانے کی کوشش کے طور پر سمجھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنبھل میں جامع مسجد کے سامنے  پولیس چوکی کی تعمیر جاری ہے۔ ادھر حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس زمین کے وقف کی زمین ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دستاویزات بھی شیئر کیے تھے، جس میں اسے وقف جائیداد بتایا گیا تھا۔

اویسی کے دعوے کے بعد سنبھل کے ڈی ایم راجندر پنسیا اور ایس پی کرشنا کمار بشنوئی نے پریس کانفرنس کی اور دستاویزات کو فرضی قرار دیا۔ ڈی ایم نے واضح کیا کہ آزادی کے بعد سے یہ اراضی میونسپل پراپرٹی کے طور پر رجسٹرڈ ہے اور وقف بورڈ کے دعوے میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

یہی نہیں میونسپل ایگزیکٹو آفیسر منی بھوشن تیواری کی شکایت پر سنبھل کوتوالی میں نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 419، 420، 467، 468 اور 471 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وقف اراضی کے جعلی دستاویزات تیار کرکے انتظامیہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سنبھل میں تشدد کے دوران پانچ مسلم نوجوانوں کی فائرنگ میں جان چلی گئی  تھی اس کے بعد مقامی انتظامیہ مسلسل ایسے اقدامات کر رہا ہے جس کے ذریعہ سے مقامی مسلمانوں کو ہراساں کیا جائے۔ آج جمعہ کو بھی جمعہ کی نماز کے دوران بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔پولیس چوکی کی تعمیر کی جگہ کو وقف کی زمین بتانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اس اقدام کو بھی مسلمانوں کو انتظامیہ کے ذریعہ ہراساں کئے جانے کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔