سنبھل میں مساجد کے خلاف کارروائی جاری ، مزید دو مساجد نشانے پر
انتظامیہ نے دونوں مساجد کو غیر قانونی طور پر سرکاری زمین پر تعمیر کا حوالہ دے کر منہدم کرنے کا فرمان جاری کیا ہے

نئی دہلی ،05 جولائی :۔
شاہی جامع مسجد سنبھل کا تنازعہ ابھی حل نہیں ہوا ہے لیکن یوگی حکومت سنبھل میں واقع تمام مساجد کے سروے اور قانونی و غیر قانونی جانچ میں مصروف ہے۔اس سلسلے میں انتظامیہ ضلع میں مزید دو مساجد کو منہدم کرنے کی تیاری کر رہی ہے ۔ ان دنوں مساجد کو مبینہ طور پرسرکاری زمین پر یا غیر قانونی تعمیر کا حوالہ دے کر منہدم کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق سنبھل کے آنچھوڈا کمبوہ میں مبینہ طور گرام سماج کی زمین پر بنائی گئی مسجد کو منہدم کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الزام ہے کہ چندوسی روڈ پر سرکاری اراضی پر بنائی گئی ایک اور مسجد کو گرانے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں۔ انتظامیہ پوری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تفصیلات کے مطابق سنبھل کے حیات نگر اور چندوسی کی مسجدیں جن کے بارے میں انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بنائی گئی تھیں، منہدم کر دی گئی ہیں۔ چندوسی کی ایک مسجد کا معاملہ ہائی کورٹ میں ہے اور عدالت نے اسٹیٹس برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ضلع میں مزید دو مساجد کو مسمار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ انہیں ہٹانے کا عمل جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق آنچھوڈا کمبوہ میں شری کالکی دھام کے پاس گرام سماج کی زمین پر غیر قانونی طور پر مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ تحصیلدار کی جانب سے دفعہ 67 کے تحت کارروائی کی گئی ہے جس کے بعد مسجد کو مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن ابھی تک مسجد نہیں گرائی گئی۔
اسی طرح سنبھل میں چندوسی روڈ پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سرکاری زمین پر مسجد بنائی گئی ہے جس کو ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ ایس ڈی ایم وکاس چندرا نے کہا کہ سرسی میں مراد آباد روڈ پر واقع مسجد سے دو میٹر تجاوزات کو ہٹانا ہے۔ انتظامیہ کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ خود تجاوزات ہٹائے۔ مسجد کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ خود اس تجاوزات کو ہٹائے۔ اگر انہوں نے خود تجاوزات نہ ہٹائی تو نوٹس جاری کرکے مزید کارروائی کی جائے گی۔
سنبھل میں چندوسی روڈ پر محکمہ تعمیرات عامہ کے دفتر کے قریب بنی مسجد کی شناخت ڈاک بنگلہ کے نام سے کی جاتی ہے۔ انتظامیہ نے اس مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے لوگوں سے کہا ہے کہ یہ ایک غیر قانونی مسجد ہے اور اسے خود ہی ہٹا دینا چاہیے۔ ایس ڈی ایم نے کہا کہ ابھی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے۔