سنبھل :مسجد کے امام  کو پولیس اہلکاروں نے حراست میں لیا، دو لاکھ روپے جرمانہ عائد

انار والی مسجد میں تیز آواز میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کا الزام ،گرفتاری کے بعد ضمانت

نئی دہلی ،14 دسمبر :۔

مغربی اتر پردیش کے سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران پیش آئے پر تشدد واقعہ کے بعد حالات ابھی تک معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔مقامی مسلمانوں میں خوف اور ہراس کا عالم بر قرار ہے۔ خاص طور پر اتر پردیش حکومت اور  مقامی انتظامیہ  مسلمانوں کے خلاف کسی نہ کسی بہانے سے کارروائی کر رہی ہے۔بجلی چوری کے الزام میں درجنوں افراد کو نوٹس جاری کیا گیا اور جرمانہ عائد کیا گیا ہے غیر قانونی قبضہ کے نام پر دکانوں پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں ۔  دریں اثنا ایک مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے امام پر بھاری بھرکم جرمانہ عائد کر دیا گیا ۔اس دوران درجن بھر پولیس اہلکاروں نے مسجد کے امام کو اپنی حراست میں بھی لے لیا بعد میں جرمانہ عائد کرنے کے بعد ضمانت  دے دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق سنبھل انتظامیہ نے  مسجد کے امام پر دو لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ جرمانہ لاؤڈ اسپیکر کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں کوٹ گروی  علاقے کی انار والی مسجد کے امام کے خلاف عائد کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں درجن بھر پولیس کے اہلکار23 سالہ امام صاحب کو گھیرے ہوئے ہیں اور ایک پولیس اہلکار ان کا بازو پکڑے ہوئے نظر آ رہا ہے۔گویا امام صاحب نہیں بلکہ کوئی چور  اور مجرم ہو۔

واضح رہے کہ پچھلے کافی دنوں سے سنبھل کا ماحول کشیدہ ہے۔کورٹ کے حکم پر جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد میں پولیس کی فائرنگ سے چار مسلم نوجوانوں کی موت ہو گئی تھی ۔ جس کے بعد علاقے میں مسلسل پولیس کارروائی جاری ہے۔ پولیس اہلکاروں کی ٹیم اب بھی علاقے میں موجود ہے اور کسی نہ کسی بہانے سے مقامی انتظامیہ مسلمانوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنبھل کی ڈپٹی ڈویزنل مجسٹریٹ(ایس ڈی ایم) وندنا مشرا نے کہا کہ مسجد میں اونچی آواز میں لاؤڈ اسپیکر بجایا جا رہا تھا جس کے سبب اس معاملے میں کارروائی کی گئی ۔23 سالہ امام تہذیب پر دو لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا اور انہیں ضمانت دی گئی ۔ایس ڈی ایم کے حکم کے مطابق امام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اگلے چھ ماہ تک ایسی غلطی پھر نہ کریں۔

سنبھل پولیس نے گزشتہ دنوں بدھ کو مختلف مذاہب کے رہنماؤں کے ساتھ کوتوالی میں میٹنگ کی تھی ۔ پولیس نےہدایت دی تھی کہ مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر نہیں ہونے چاہئے۔ پولیس نے کہا تھا کہ چھوٹا لاؤڈ اسپیکر لگایا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کی آواز بھی صرف مذہبی مقام کے احاطے تک ہی محدود رہے اور باہر نہ آئے۔

بہر حال سنبھل کے مسلمانوں کے لئے حالات ہنوز کشیدہ ہیں۔انتظامیہ کسی نہ کسی بہانے ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔فی الحال بجلی چوری کی تحقیقات کے نام پر جانچ اور چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔اس سے قبل مقامی ممبر پارلیمنٹ ضیا الرحمان برق کو بغیر نقشہ پاس مکان کی تعمیر کا الزام عائد کرتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا گیا تھا۔