سنبھل :شاہی جامع مسجد کے قریب پولیس چوکی کی تعمیرپر تنازع

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے زمین کو وقف کی ملکیت قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا   

نئی دہلی ،یکم جنوری :۔

اتر پردیش کے سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئےتشدد کے بعد حالات اب تک معمول پر نہیں آ سکے ہیں ۔ایک ماہ سے زائد وقت گزرنے کے باوجود یہاں کے مقامی مسلمان مسلسل انتظامیہ کے دباؤ اور ہراسانی میں زندگی گزار رہے ہیں ۔خود انتظامیہ حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کرنے کے بجائے مسلسل  مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔ شاہی جامع مسجد کے قریب پولیس چوکی کی تعمیر کا فیصلہ بھی مقامی مسلمانوں کو مزید ہراساں کئے جانے کے اقدامات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔دریں اثنا اب شاہی جامع مسجد کے قریب پولیس تھانے کی تعمیر پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔  اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے زمین کو وقف کی ملکیت قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا ہے۔ اویسی نے دعویٰ کیا کہ یہ زمین وقف کے ریکارڈ میں درج ہے اور پرانے آثار کے قریب تعمیرات پر پابندی کا حوالہ دیا۔

اویسی نے اپنے بیان میں کہا کہ جامع مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے جو کہ وقف کی زمین پر قائم ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کچھ دستاویزات شیئر کیں اور دعویٰ کیا کہ یہ زمین مسجد کے زیرِانتظام ہے۔ تاہم، سنبھل کے ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پینسیا نے ان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چوکی کا تعمیراتی کام مکمل طور پر قانونی اور قواعد کے مطابق ہو رہا ہے۔

ڈی ایم نے واضح کیا کہ یہ زمین آزادی کے بعد سے آزاد زمین کے طور پر درج ہے اور اسے میونسپلٹی کی ملکیت تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈی ایم کے مطابق، اگر مزید شواہد پیش کیے گئے تو ان کا جائزہ لیا جائے گا۔

پولیس چوکی کی تعمیر تیزی سے جاری ہے اور 14 فٹ اونچی دیواریں مکمل ہو چکی ہیں۔ مسجد کے قریب پانچ میٹر فاصلے پر 300 مربع میٹر کے رقبے میں یہ تعمیراتی کام پانچ دن سے جاری ہے، اور 70 سے زائد مزدور اس کام میں مصروف ہیں۔