سنبھل شاہی جامع مسجد: سروے کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ میں تین مسلم نوجوانوں کی موت  

نئی دہلی ،24 نومبر :۔

مغربی اتر پردیش کے سنبھل میں واقع تاریخی شاہی مسجد کا  آج دوسری مرتبہ سروے کیا گیا ۔اس دوران حالات کشیدہ ہو گئے اور اس قدر تشدد اختیار کر گیا کہ اس میں تین مسلم نوجوانوں کی جان چلی گئی ۔رپورٹ کے مطابق آج شاہی جامع مسجد کے سروے کے لئے ٹیم پہنچی۔جس کے خلاف مقامی مسلمانوں نے احتجاج شروع کر دیا۔احتجاج کے دوران بڑی تعداد میں مسلمانوں کی بھیڑ جمع تھی ۔جن کو سنبھالنے کیلئے موقع پر بڑی تعداد میں پولیس جوان بھی موجود تھے۔ اچانک بھیڑ پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج ہوا اور بھیڑ مشتعل ہو گئی ۔اس دوران جم کر پتھر بازی ہوئی اور گاڑیوں میں آ گ لگا دی گئی ۔مگر حیران کن طریقے سے پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے بجائے آنسو گیس کے گولے کے علاوہ لگا تار فائرنگ شروع کر دی جس میں تین مسلم نوجوانوں کی موت ہو گئی ۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت ہو گئی ہے جن میں کوٹ کروی کا رہائشی نعیم، سرائے تریم کا رہائشی بلال اور حیات نگر کا رہائشی نعمان شامل  ہیں۔  رپورٹ کے مطابق، سی او انوج چودھری نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقامی عدالت کے مقرر کردہ کمشنر اور ان کی ٹیم کے چھ ارکان صبح سات بجے کے قریب دوسرے سروے کے لیے مسجد میں داخل ہوئے۔ ایک مبینہ ویڈیو میں سروے ٹیم کے ارکان کو ہندوتوا گروپ کے ساتھ نعرے لگاتے دکھایا گیا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بھی سروے ٹیم کے ساتھ کچھ شدت پسند مذہبی نعرے لگاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور مسجد کی طرف ٹیم کے ساتھ جا رہے ہیں ۔اس پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ یہ مبینہ طور پر مسلمانوں کو بھڑکانے اور فساد برپا کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔عدالت نے سروے  کا حکم دیا تھا لیکن ٹیم کے ساتھ ان کو مذہبی نعرے کے ساتھ لے جانے کی اجازت کس نے دی ، جو بنیاد ی طور پر فساد اور تشدد کا سبب بنا۔

یہ سروے ہندوتوا گروپوں کی شکایت پر مبنی عدالتی حکم کے بعد کیا گیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ مغلوں نے تاریخی مسجد کی تعمیر کے لیے ایک مندر کو منہدم کیا۔  پہلا سروے19 نومبر کو ہوا تھا۔

سنبھل کے سول جج کی عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین کی طرف سے دائر کی گئی ایک عرضی کے بعد یہ سروے مبینہ طور پر منگل کی شام کو عدالت کے حکم کے چند گھنٹے بعد شروع ہوا تھا۔عدالت نے اس سروے کی نگرانی کے لیے وکیل رمیش راگھو کو ایڈوکیٹ کمشنر مقرر کیا تھا، جو ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کی نگرانی میں کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جامع مسجد 16ویں صدی کی مغلیہ دور کی مسجد ہے۔ اس مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اسے پہلے مغل بادشاہ بابر کی ہدایت پر تعمیر کیا گیا تھا، سنبھل ضلع کی سرکاری ویب سائٹ پر اسے "تاریخی یادگار” کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔