سنبھل شاہی جامع مسجد تنازعہ: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے  ٹرائل کورٹ میں چل رہے مقدمہ روک لگائی

25 فروری تک سماعت پر روک،تمام فریقوں سے چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت،آئندہ سماعت 25 فروری کو

نئی دہلی ،08 جنوری :۔

سنبھل جامع  مسجد تنازعہ سے متعلق ضلع کورٹ میں چل رہے مقدمہ کی سماعت پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے آج روک لگا دی ہے۔ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ میں سماعت پر روک 25 فروری تک کے لیے لگائی گئی ہے۔

ساتھ ہی ہائی کورٹ نے سبھی فریقین سے جواب داخل کرنے کو کہا ہے اور اس کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے۔ فریقین کے جواب پر مسجد کمیٹی کو 2 ہفتے میں اپنا ریجوائنڈر یعنی رد عمل داخل کرنا ہوگا۔

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ ضلع کورٹ میں چل رہے مقدمہ کی سماعت پر روک سے مسلم فریق کو فوری راحت مل گئی ہے۔ 8 جنوری کو ہائی کورٹ میں جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ میں معاملے کی سماعت ہوئی  ۔ شاہی جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے داخل عرضی پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے اس معاملے میں 25 فرروی کو پھر سماعت کرنے کی بات کہی۔ 25 فروری کو تازہ کیس کے طور پر اس معاملے میں سماعت ہوگی۔

واضح رہے کہ سنبھل کی ضلع عدالت میں 19 نومبر 2024 کو ہری شنکر جین اور دیگر کی طرف سے مقدمہ داخل کیا گیا تھا۔ اس مقدمہ میں بتایا گیا تھا کہ ماضی میں شاہی جامع مسجد کی جگہ پرہری ہر  مندر تھا۔ اس مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے ضلع عدالت نے سروے کا حکم دیا تھا۔ 24 نومبر کو دوسرے دن  سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا جس میں پانچ مسلم نوجوان کی موت ہو گئی تھی ۔

اس معاملے میں گزشتہ سال 29 نومبر کو سپریم کورٹ نے ایک حکم صادر کیا تھا اور ذیلی عدالت کے ذریعہ جاری ہدایت پر روک لگا دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے اس وقت مسجد کمیٹی سے کہا تھا کہ وہ ذیلی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا تھا کہ جب تک معاملہ ہائی کورٹ میں رہے گا تب تک ذیلی عدالت اس کیس میں کوئی کارروائی نہ کرے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ کمیشن کو اپنی سروے رپورٹ سیل بند لفافے میں جمع کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اب ہائی کورٹ نے بھی ضلع کورٹ میں چل رہے مقدمہ کی سماعت پر روک لگا دی ہے۔حالیہ دنوں میں ایڈو کیٹ کمشنر نے سروے کی رپورٹ سیل بند لفافے میں پیش کی ہے۔