سنبھل شاہی جامع مسجدکا معاملہ:الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ   

مشتاق عامر

نئی دہلی ،14 مئی :۔

سنبھل جامع مسجد کے سروے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں داخل عرضی کی سماعت پوری ہونے کےبعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔سنبھل جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی  نے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں  نظر ثانی  کی عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں نچلی عدالت کے سروے کرانے کے فیصلے کو چیلنج کیا  گیا تھا۔مسجد کمیٹی کے وکیل سید فیضان احمد نقوی نے بتایا کہ منگل کے روز تمام فریقین کو سننے کے بعد جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اب الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے یہ واضح ہو جائے گا کہ سنبھل جامع مسجد کا سروے ہو گا یا نہیں؟ مسجد کمیٹی نے 19 نومبر 2024 کے سول کورٹ کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔اس عرضی پر منگل کو تقریباً دو گھنٹے تک بحث ہوئی۔

19 نومبر 2024 کو سنبھل کی ٹرائل کورٹ نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ جب سروے کے لیے ٹیم وہاں پہنچی تو سنبھل میں پرتشدد واقعات شروع ہو گئے۔  تشدد کے واقعات میں چار افراد کی موت ہو گئی تھی۔ سنبھل تشدد کا معاملہ جب سپریم کورٹ پہنچا تو سروے پر عبوری  روک لگا دی گئ ۔

مارچ میں مسلم فریق نے اپنے تحریری اعتراض میں اے ایس آئی  کی رپورٹ سے اختلاف ظاہر کیا تھا۔ اپنے اعتراض میں انتظامیہ کمیٹی نے کہا تھا کہ مسجد میں ہر سال رمضان سے پہلے رنگ و روغن کیا جاتا ہے۔ لہٰذا اس بار بھی اس کی اجازت دی جانی چاہئے۔ اس پر ہندو فریق نے اعتراض کیا اور کہا کہ مسجد کمیٹی ڈھانچے میں چھیڑ چھاڑ کی نیت سے اجازت مانگ رہی ہے۔ 12 مارچ کو ہائی کورٹ نے جامع مسجد میں رنگ و روغن کی اجازت دے دی تھی۔ اس سے پہلے ہندو فریق کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سنبھل سول کورٹ نے نومبر 2024 میں جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا جس کے بعد مقامی سطح پر کافی بڑے پیمانے پر پرتشد ہنگامہ ہوا تھا۔ فساد اور تشدد کے دوران 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ مسجد کمیٹی نے سول کورٹ کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بعد میں ہائی کورٹ نے سروے پر عبوری روک لگاتے ہوئے معاملے کی مکمل سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔۱۳؍ مئی کو طویل سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔

سنبھل شاہی جامع مسجد

قابل ذکر ہے کہ سول کورٹ نے سنبھل جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے سروے کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے نچلی عدالت کے سروے کے حکم کو من مانا قرار دیتے ہوئے اس پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ سول کورٹ نے سنبھل جامع مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے سروے کے حکم کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے نچلی عدالت کے سروے کے حکم کو من مانا قرار دیتے ہوئے اس پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔