سنبھل: جامع مسجد کے قریب واقع کنویں کی پوجا پر روک، استعمال کی اجازت
مقامی انتظامیہ کی پوجا کی اجازت کے خلاف جامع مسجد کمیٹی کی عرضی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی ،10 جنوری :۔
اتر پردیش کا سنبھل ان دنوں ہندوتو کیلئے نئی آماجگاہ بن چکی ہے۔ آئے دن کسی نہ کسی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت سے لے کر مقامی پولیس اور انتظامیہ تک سب صرف مندر ،کنوؤں اور باولیوں کی تلاش میں مصروف ہیں ۔آج جامع مسجد کے قریب موجود عوامی کنویں پر سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے، جس کے مطابق اس پر پوجا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے اس عوامی کنویں کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے لیکن اس پر پوجا کرنے کی جو اجازت مقامی انتظامیہ نے دی تھی، اس پر روک لگا دی ہے۔
سنبھل میں اس کنویں کے حوالے سے تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب مقامی میونسپلٹی نے اس کنویں کو ’ہری مندر‘ قرار دیتے ہوئے اس پر پوجا کرنے کی اجازت دی۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ کنواں مذہبی اہمیت کا حامل ہے لیکن اس فیصلے کے خلاف جامع مسجد کی کمیٹی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ کی بنچ میں چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار شامل تھے، جنہوں نے اس معاملے پر تفصیل سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہ کنواں عوامی ہے تو اسے سب کے لیے کھلا رہنا چاہیے اور کسی بھی قسم کی پوجا پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ عوامی کنویں کا مقصد لوگوں کو پانی فراہم کرنا ہے، نہ کہ مذہبی عبادات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
سماعت کے دوران عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں 2 ہفتوں کے اندر اسٹیٹس رپورٹ جمع کرائے۔ اسی دوران عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی کنویں کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔
سپریم کورٹ نے اس کیس کی اگلی سماعت 21 فروری کو مقرر کی ہے، جب اس معاملے پر مزید تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ عدالت کے اس فیصلے سے واضح ہے کہ عوامی مقامات پر مذہبی سرگرمیوں کے حوالے سے حساسیت اور قانون کی حکمرانی کا خیال رکھا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ 12 دسمبر کو، عدالت نے عبادت گاہوں کے قانون 1991 سے متعلق معاملات کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کوئی بھی نچلی عدالت زیر التوا مقدمات (جیسے گیانواپی مسجد، متھرا شاہی عیدگاہ سنبھل جامع مسجد وغیرہ) میں سروے کے احکامات جاری نہ کرےاور نہ ہی کوئی موثر عبوری یا حتمی احکامات پاس کئے جائیں ۔اس ہفتے کے شروع میں الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل مسجد کے خلاف کیس کی کارروائی پر 25 فروری تک روک لگا دی تھی۔