سنبھل جامع مسجد کو الہ آباد ہائی کورٹ نے’متنازعہ ڈھانچہ ‘لکھا
جامع مسجد کی صفائی سے متعلق عرضی پر سماعت کے دوران ہندو فریق کے وکیل کی درخواست پر جامع مسجد کی جگہ متنازعہ ڈھانچہ لکھنے کا حکم دیا

نئی دہلی ،04 مارچ:
جامع مسجد سنبھل کے تعلق سے آج الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک تنازعہ کھڑا کر دیا۔جامع مسجد میں صفائی سے متعلق عرضی پر سماعت ہو رہی تھی اس دوران اپنے ایک حکم میں کچھ ایسا لکھوایا جس نے اس نئے تنازعہ کو جنم دیا ہے۔
دراصل الٰہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل واقع شاہی جامع مسجد سے متعلق سفیدی اور صفائی کے مطالبہ والی عرضی پر آج سماعت کی۔ اس دوران ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ’سنبھل مسجد‘ کی جگہ ’متنازعہ ڈھانچہ‘ لکھا۔ اب مسجد کمیٹی کی عرضی پر آئندہ 10 مارچ کو سماعت ہوگی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ہو رہی سماعت کے دوران یوپی حکومت کی طرف سے پیش وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریاست کی طرف سے نظامِ قانون کی حالت بنائے رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی ایڈووکیٹ ہری شنکر جین نے عدالت سے اس مسجد کو ’متنازعہ ڈھانچہ‘ کی شکل میں لکھنے کی گزارش کی۔ اس کے بعد جسٹس روہت رنجن اگروال نے اسٹینو سے ’متنازعہ ڈھانچہ‘ لفظ لکھنے کو کہا۔
سماعت کے دوران اے ایس آئی کی رپورٹ پر مسجد کمیٹی نےاپنا اعتراض درج کرایا۔ اے ایس آئی نے مسجد کمیٹی کے اعتراض پر جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگا، جس کے بعد عدالت نے اے ایس آئی کو جواب داخل کرنے کے لیے وقت دیا۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ مسجد کی صاف صفائی شروع ہو گئی ہے، لیکن نماز کے لیے سفیدی کی بھی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ سے اے ایس آئی کی رپورٹ خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اے ایس آئی گارجین ہے، مالک نہیں۔
دراصل اے ایس آئی کے وکیل نے کہا ہے کہ ہم نے سفیدی کی ضرورت مسجد میں نہیں دیکھی۔ گزشتہ سماعت میں اے ایس آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سفیدی کی ضرورت نہیں ہے، صفائی کرائی جا سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے مسجد کمیٹی کو اے ایس آئی کی رپورٹ پر اعتراض داخل کرنے کی اجازت دی تھی۔