سنبھل تشدد کے بعد سرخیوں میں آئے  سرکل افسرانوج چودھری کو نوٹس،تحقیقات کاحکم

   مذہبی جلوس کے دوران پولیس کی وردی میں ’گدا‘ لے کر چلنے کا الزام، سابق افسر کی شکایت کے بعد نوٹس جاری

نئی دہلی ،13 جنوری :۔

سنبھل تشدد کے بعدسرکل افسر انوج چودھری  سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں ۔ ہندوتو نوازوں کےچہیتے اور ہیرو بن گئے ہیں ۔حالیہ دنوں میں مندروں کی تلاش میں انوج چودھری پیش پیش نظر آئے اور اس دوران وہ مذہبی پروگرام میں بھی شامل ہوئے ۔اس دوران ان کی مذہبی پروگرام میں شرکت کی متعدد تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی جس کے بعد سوال اٹھ رہے تھے کہ پولیس کی وردی میں  مذہبی پروگرام میں شرکت قانون کی خلاف ورزی ہے۔ایک مذہبی  جلوس کے دوران تو وہ ہنومان کی گدا لے کر جلوس کی قیادت کرتے نظر آئے۔  اس حوالے سے ان کے خلاف سابق آئی پی ایس اور آزاد ادھیکار سینا کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے ڈی جی پی سے شکایت کی تھی۔ شکایت کے بعد ڈی آئی جی نے سرکل افسر (سی او )کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

واضح ہو کہ نئے سال کے موقع پر کھگّو سرائے علاقہ میں کارتیکیہ مہادیو مندر کی رتھ یاترا کے دوران انوج چودھری ہنومان بن کر گدا لے کر آگے آگے چل رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق امیتابھ ٹھاکر نے ڈی جی پی سے کی گئی شکایت میں انوج چودھری پر الزام لگایا ہے کہ ’’انوج چودھری نے اپنی پولیس وردی کا استعمال کرتے ہوئے ڈیوٹی کے دوران مختلف مذہبی سرگرمیوں میں شرکت کی۔ ان میں مذہبی جلوس میں گدا اٹھانے، بھجن گانے اور مندروں میں مذہبی رسومات میں شامل ہونے جیسے عمل شامل ہیں۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ ’’یہ سرگرمیاں اتر پردیش گورنمنٹ سرونٹ کنڈکٹ رولز 1956 کے رول 3 اور 4 کے ساتھ ساتھ ڈی جی پی کے 6 اکتوبر 2014 کے سرکلر کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔‘‘

امیتابھ ٹھاکر نے شکایت میں انوج چودھری کو فوری طور پر کہیں اور ٹرانسفر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے خلاف کسی سینئر آفیسر سے تحقیقات کی بھی مانگ کی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے انوج چودھری کی جانب سے مسلسل ایسے عمل کے باوجود انہیں نظر انداز کرنے پر ایس پی سنبھل کرشنا کمار کی ذمہ داری طے کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل ایس پی نے  شکایت کے بعد کارروائی کرتے ہوئے بتایا کہ انوج چودھری کو بیان درج کرانے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ تحقیقات کے دوران جمع کیے گئے حقائق کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔