سنبھل تشدد کیس میں عدالت نے 15 مسلم نوجوانوں کی ضمانت مسترد کردی
نئی دہلی ،یکم فروری :۔
اتر پردیش کے سمبھل میں گزشتہ سال نومبر میں ہوئے شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد معاملے میں گرفتار ایک مقامی عدالت نے 15 مسلم نوجوانوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں ۔تشدد کے نتیجے میں پانچ مسلمانوں کی موت اور 25 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ عدالت نے ٹھوس شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے ضمانت منظور کرنے کے خلاف فیصلہ دیا۔
سرکاری وکیل ہریوم پرکاش سینی نے کہا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج (II) نربھے نارائن سنگھ نے یہ کہتے ہوئے عرضی کو مسترد کر دیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج نے ملزم کی شناخت کی ہے۔ شکایت کنندہ نے مقدمہ میں ان کا نام بھی لیا تھا۔دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود ملزمان نے مبینہ طور پر منتشر ہونے سے انکار کر دیا اور پولیس پر پتھروں اور آتشیں اسلحہ سے حملہ کر دیا۔ مظاہرین نے سرکاری گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی اور پولیس کا سامان لوٹ لیا۔
ضمانت مسترد ہونے والوں میں عامر، سمیر، یعقوب، سجاد الدین، سجو، محمد ریحان، نعیم، محمد گلفام، محمد سلیم، تہذیب، محمد علی، شارق، محمد فیروز اور محمد شاداب شامل ہیں۔ ایک الگ کیس میں دو خواتین رقیہ اور فرحانہ کی بھی ضمانت مسترد کردی گئی۔
اس فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ محمد آصف، ایک مقامی دکاندار نے کہا، "سروے کو مسلم کمیونٹی پر ٹارگٹ حملے کی طرح محسوس ہوا، اور پولیس کے ردعمل نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے پولیس کی زیادتی کا الزام لگاتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ملزمان کے اہل خانہ مزید قانونی کارروائی کے منتظر ہیں۔ ایک ملزم کی بہن فاطمہ نے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر بھروسہ ہے لیکن صرف انصاف اور امن چاہیے۔کشیدگی اب بھی زیادہ ہے، رہائشیوں کو ایک ایسے حل کی امید ہے جو انصاف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی دونوں کو یقینی بنائے۔