سنبھل تشدد : ڈی ایم اور ایس پی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں ایک اور پی آئی ایل دائر

نئی دہلی ،29 نومبر :

سنبھل تشدد کے معاملے میں جہاں آج سریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے متعدد ہدایات جاری کی ہیں اور نچلی عدالت کے حکم کی تعمیل پر روک لگا دی ہے وہیں دوسری جانب الہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے ایک اور پی آئی ایل دائر کی گئی ہے، جس میں سنبھل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، متعلقہ ایس ایچ او اور دیگر ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں یوپی حکومت کو ان افسران کو گرفتار کرنے کی ہدایات دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

حضرت خواجہ غریب نواز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے ایڈوکیٹ سحر نقوی اور محمد علی خان کے ذریعے پی آئی ایل دائر کی ہے۔ عارف نے الزام لگایا کہ پولیس کی فائرنگ سے چار افراد ہلاک ہوئے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اس لیے ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہی کیا جائے۔

پی آئی ایل نے درخواست کی ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج اور جواب دہندگان کی گرفتاری کا حکم دیا جائے کیونکہ وہ تمام ذمہ دار افسران ہیں اور انہیں واقعہ کی مکمل معلومات ہیں۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ  اس افسر کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جو کہ عوام پر فائرنگ کی اجازت دینے کا ذمہ دار ہے۔

پی آئی ایل میں، متعلقہ ضلع سنبھل کے انتظامی افسران [ضلع مجسٹریٹ، پولیس سپرنٹنڈنٹ، ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، سرکل آفیسر، کمانڈنٹ پی اے سی اور ایس ایچ او] کو فریق مدعا کے طور پر  شامل  کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سلسلے میں سول جج (سینئر ڈویژن) آدتیہ سنگھ نے مہنت رشی راج گری سمیت آٹھ مدعیان کی طرف سے دائر مقدمے پر ایک فریقی حکم جاری کیا، جس  میں  دعویٰ کیاگیا تھا کہ متنازعہ مسجد 1526 میں ایک مندر کو منہدم کرنے کے بعد بنائی گئی تھی۔ ایڈوکیٹ رمیش چند راگھو کو ایڈوکیٹ کمیشن کے طور پر کام کرنے کی ہدایت دی گئی۔

الہ آباد ہائی کورٹ میں پہلے ہی ایک پی آئی ایل دائر کی جا چکی ہے، جس میں اتر پردیش حکومت، اس کے انتظامی افسران بشمول ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی ایم) اور پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) کے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں سنبھل میں ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک ایس آئی ٹی کے ذریعہ معاملے کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عرضی میں سی بی آئی کو 24 نومبر کو ہونے والے تشدد کی وجوہات اور اس میں ملوث ہونے کی مکمل جانچ کرنے اور ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی وقت کی حد کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی مانگی گئی ہے۔