سنبھل تشدد : ایس آئی ٹی نے ایم پی ضیاء الرحمن برق کو نوٹس جاری کیا
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق نے کورٹ کے حکم کے مطابق تحقیقات میں تعاون کی یقین دہانی کرائی

نئی دہلی26 مارچ :۔
سنبھل تشدد کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے رکن پارلیمنٹ (ایم پی) ضیاء الرحمن برق کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں ان سے 8 اپریل تک پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔ نوٹس، ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق جاری کیا گیا ہے، جس میں سنبھل میں 24 نومبر کو ہونے والی بدامنی کی جاری تحقیقات میں رکن پارلیمنٹ سے تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس آئی ٹی کے اہلکار، جو سنبھل رہائش گاہ پر برق کو تلاش کرنے میں ناکام رہے، منگل کی رات دہلی میں ویسٹرن کورٹ کے ایم پی ہاسٹل میں نوٹس پیش کرنے کے لیے گئے۔ پڑوسیوں نے ٹیم کو اطلاع دی تھی کہ برق اور ان کا خاندان دہلی میں ہے۔ اس اطلاع کے بعد، ایس آئی ٹی ٹیم نے رکن پارلیمنٹ کو 35A نوٹس دیا، جس میں 8 اپریل تک ان کے بیان کی درخواست کی گئی۔
سنبھل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کرشن بشنوئی نے تصدیق کی کہ جب ٹیم پہنچی تو برق اپنی رہائش گاہ پر نہیں تھے اور کہا کہ نوٹس شاہی جامع مسجد سروے کے دوران تشدد سے متعلق تحقیقات کا حصہ ہے۔ نوٹس میں برق سے کیس میں بطور ملزم تعاون طلب کیا گیا ہے، جس میں اشتعال انگیز تقریریں کرنے اور بدامنی پھیلانے کے الزامات شامل ہیں۔
نوٹس کے جواب میں ایم پی ضیاء الرحمن برق نے تحقیقات میں مکمل تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ برق نے کہا، "مجھے سنبھل پولیس کی طرف سے نوٹس موصول ہوا ہے، اور میں ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق تعاون کروں گا۔ میں ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے مکمل تعاون کروں گا۔
تحقیقات شاہی جامع مسجد سروے کے دوران بدامنی کا حصہ ہےجس کی وجہ سے مقدمہ نمبر 335/24 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ برق، اقبال محمود کے بیٹے سہیل اقبال کے ساتھ مقدمے میں ملزم نامزد ہیں، جب کہ کئی دیگر نامعلوم ہیں۔ جامع مسجد کمیٹی کے صدر ظفر علی کو بدامنی پھیلانے کی سازش اور جھوٹے بیانات دینے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
برق نے حال ہی میں جیل میں ظفر علی کی گرفتاری اور مبینہ ناروا سلوک پر تنقید کرتے ہوئے رمضان کے دوران گرفتاری کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ظفر علی کا واحد جرم پولیس کی کارروائیوں کو بے نقاب کرنا تھا۔ہائی کورٹ نے برق کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے، اور کیس میں کارروائی عدالت کی رہنمائی میں جاری ہے ۔