سنبھل: الہ آباد ہائی کورٹ سےجامع مسجد کی بیرونی دیواروں پر رنگ و روغن کی اجازت،اے ایس آئی کو پھٹکار
ہائی کورٹ نے اعتراض پرمحکمہ آثار قدیمہ کو پھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا اب تک کہاں تھے؟کہا اے ایس آئی حکومت کے اشارے پر کام کررہا تھا

نئی دہلی ،12 مارچ :۔
سنبھل کی شاہی جامع مسجد پر الہ آباد ہائی کورٹ نے آج ایک اہم فیصلہ دیا ہے۔ مسجد کی کمیٹی کو مسجد کی بیرونی دیواروں پر رنگ و روغن کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے کمیٹی کی درخواست کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ رنگ و روغن صرف بیرونی دیواروں تک محدود رہے۔ مزید برآں، عدالت نے کہا ہے کہ بیرونی دیواروں پر روشنی اور آرائش بھی کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ یہ کام کسی بھی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کیا جائے۔
واضح رہے کہ مسجد کمیٹی نے رنگ و روغن کی اجازت کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ جسٹس روہت رنجن اگروال کی سنگل بینچ نے ایک ہفتے کے اندر اس کام کو مکمل کرنے کا حکم دیا اور بھارتی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) کو اس کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے گزشتہ ماہ مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست کو نمٹانے کے بعد یہ حکم دیا ہے۔ کمیٹی نے آئندہ ماہ رمضان سے قبل مسجد کی سفیدی اور صفائی کی اجازت مانگی تھی۔
آج کی سماعت کے دوران، بنچ نے اے ایس آئی کے وکیل ایڈوکیٹ منوج کمار سنگھ کے اس دعوے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کئی سالوں سے مسجد کی سفید ی کر رہی ہے، جس سے اس کی بیرونی دیواروں کو نقصان پہنچا ہے۔
عدالت نے اے ایس آئی کی غیر فعالی پر سوال اٹھایا اور سختی سے پوچھا کہ جب مسجد کمیٹی کی کارروائیوں سے مبینہ طور پر نقصان ہو رہا تھا تو ان تمام سالوں میں اے ایس آئی اہلکاروں نے مداخلت کیوں نہیں کی۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ اے ایس آئی حکومت کے اشارے پر کام کر رہا تھا۔
بینچ نے کہا کہ آپ 2010 میں کہاں تھے، آپ 2020 میں کہاں تھے؟ آپ لوگ 25-2024 میں ہی جاگے۔ آپ نے کہاکہ مسجد کمیٹی کئی سالوں سے سفیدی کر رہی ہے۔ آپ نے کیا کیا ہے آپ حکومت کی ہدایات پر کام کر رہے ہیں۔ ہم بار بار اجازت نامے دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود آپ اپنے فرض میں ناکام ہو رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سماعت کے دوران جب ایڈوکیٹ ہری شنکر جین نے مسجد کمیٹی اور حکومت ہند کے درمیان یادگار / ڈھانچہ کی دیکھ بھال اور انتظامات کے سلسلے میں 1927 کے معاہدے کو چیلنج کرتے ہوئے اپنے حلف نامہ کا حوالہ دینے کی کوشش کی تو بنچ نے ان سے کہا کہ وہ اے ایس آئی کے لیے بحث نہ کریں۔
اس سے قبل، الہ آباد ہائی کورٹ نے مسجد کی رنگ و روغن کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا اور صرف صفائی کی اجازت دی تھی۔ مسجد کمیٹی کی درخواست پر، عدالت نے اے ایس آئی سے رپورٹ طلب کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ موجودہ حالت میں رنگ و روغن کی ضرورت نہیں ہے۔