سنبھل:شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ تیار، آئندہ ماہ عدالت میں پیش کی جائےگی 

ایڈو کیٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے کہا کہ رپورٹ کو 2 یا 3 جنوری تک عدالت میں پیش کیا جائے گا

نئی دہلی ،24 دسمبر :۔

سنبھل میں تشدد کو آج ایک ماہ مکمل ہو گیا مگر حالات اب بھی کشیدہ ہیں ۔گزشتہ ماہ 24 نومبر کو سروے کے دوران تشدد پھیل گیا تھا جس کے بعد انتظامیہ مسلم محلوں میں مندروں کی دریافت اور بازیابی کے نام پر بلڈوزر چلا رہی ہے اور کھدائی کا کام جاری ہے۔وہیں غیر قانونی قبضے کے نام پر سڑکوں کے کنارے گھروں کے زینے توڑے جا رہے ہیں اور بجلی چوری کے نام پر انتظامیہ مسلسل مسلم محلے میں سر گرم ہے۔مقامی مسلمانوں میں ان سر گرمیوں سے تشویش اور بے چینی پائی جا رہی ہے۔ دریں اثنا سنبھل جامع مسجد کے سروے کی رپورٹ بھی اب عدالت میں پیش کرنے کی مکمل تیاری ہو چکی ہے۔رپورٹ میں کچھ تکنیکی کام باقی ہے جو مکمل کر لیا جائے گا ۔اس رپورٹ کو جنوری 2025 کے اوائل ہفتہ میں عدالت میں جمع کیا جائے گا۔ عدالت کے ذریعہ مقرر کورٹ کمشنر نے اس تعلق سے تازہ صورت حال کی جانکاری میڈیا کو دی۔

رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے 23 دسمبر کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ آخری مراحل میں ہے۔ رپورٹ کو 2 یا 3 جنوری تک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ رپورٹ کو مکمل کرنے میں کچھ تکنیکی ایشوز سامنے آئے ہیں، جنھیں حل کیا جا رہا ہے۔

ایڈووکیٹ رمیش سنگھ راگھو نے کہا کہ ’’چونکہ آج کورٹ کا آخری ورکنگ ڈے ہے، اس لیے رپورٹ 2 یا 3 جنوری کو پیش کر دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے 6 جنوری تک ٹرائل کورٹ کو کسی بھی کارروائی سے روکنے کا حکم دیا ہے، اس لیے ہم اسے طے وقت سے پہلے عدالت میں داخل کریں گے۔‘‘

واضح رہے کہ سنبھل شاہی جامع مسجد پر تنازعہ ہندو فریق کی ایک عرضی کے بعد پیدا ہوا۔ اس عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شاہی جامع مسجد کی تعمیر مغل شہنشاہ بابر نے 1526 میں ایک قدیم مندر کو منہدم کر کے کی تھی۔ اس معاملے میں عدالت نے 19 نومبر کو ایک ایڈووکیٹ کمشنر مقرر کیا تھا جسے مسجد کا سروے کرانے کی ذمہ داری دی گئی۔ ایک سروے تو اسی دن ہو گیا تھا، دوسرے دور کا سروے 24 نومبر کو ہوا تو مقامی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی۔ بعد ازاں تشدد والے حالات پیدا ہو گئے۔ اس تشدد میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی دیگر زخمی بھی ہوئے۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 29 نومبر کو سنبھل ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا اور یوپی حکومت سے تشدد متاثرہ علاقہ میں امن بنائے رکھنے کے لیے قدم اٹھانے کی ہدایت دی۔ اب سبھی کی نگاہیں سنبھل شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ پر ہے۔