’سناتن دھرم رکشا بورڈ‘ کی تشکیل کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت سے دہلی ہائی کورٹ کا انکار
نئی دہلی ،27 نومبر :۔
وقف ترمیمی بل پر جاری تنازعہ کے درمیان ہندو شدت پسندوں کے ایک گروپ نے سناتن بورڈ کی آواز بلند کی تھی اور متعد د پلیٹ فارموں سے اس کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔ اب ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے سناتن دھرم رکشا بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی تھی ۔ مگر ہائی کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ اس عرضی میں سناتن مذہب اور ثقافت کی حفاظت کے لیے ’سناتن دھرم رکشا بورڈ‘ کی تشکیل سے متعلق ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ہائی کورٹ نے اس عرضی کو قابل سماعت نہیں سمجھا اور سماعت سے انکار کر دیا ۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی بنچ نے اس معاملے میں عرضی گزار سے کہا کہ انھیں اس معاملے میں حکومت کے پاس جانا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس ایشو کو پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ اٹھا سکتے ہیں۔ ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹرسٹ بناؤ۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ دھیریندر شاستری نے اپنے بیان میں سناتن بورڈ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انھوں نے وقف بورڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو 100 ایکڑ کے مالک تھے وہ ہزاروں کروڑوں روپے کی زمینوں کے مالک ہو گئے۔ وہ تو پارلیمنٹ کو بھی اپنا بتاتے ہیں۔ اس ملک میں یا تو ان کی پالیسی ختم ہو، یا پھر ہم لوگوں کو بھی ان کی طرح الگ اصول دیجیے۔ اس لیے سناتن بورڈ کی ضرورت ہے۔‘‘ گزشتہ دنوں دہلی میں سناتن بورڈ کے مطالبہ پر ’سناتن دھرم سنسد‘ کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں ’سناتن نیاس بورڈ‘ کے چیف دیوکی نندن ٹھاکر نے سناتن بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ زوردار انداز میں رکھا تھا۔ اس دھرم سنسد میں کئی سادھو-سَنتوں، آچاریوں اور مہامنڈلیشوروں نے شرکت کی تھی۔