سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان نفرت انگیز تقریر معاملے میں خصوصی عدالت سے بری
ایم پی ایم ایل اے کورٹ نے سماعت کے دوران رام پور کی نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹ دیا ،اسی معاملے میں سزا کے بعد اعظم خان کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ ہو گئی تھی
نئی دہلی ،،24مئی :۔
رام پور کے سابق رکن اسمبلی اور سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اعظم خان کو عدالت سے آج بڑی راحت ملی ہے۔ رام پور کی خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے بدھ کو نفرت انگیز تقریر معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ معلوم ہو کہ اسی معاملہ میں سزا کے سبب ان کی اسمبلی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اعظم خان کے نفرت انگیز تقریر معاملہ میں بدھ کو رام پور کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی۔ رام پور کی نچلی عدالت نے انہیں اسی معاملے میں تین سال کی سزا سنائی تھی لیکن اب ایم پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت نے رام پور کی نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے انہیں بری کر دیا ہے۔ نچلی عدالت نے گزشتہ سال 27 اکتوبر کو ایس پی لیڈر کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد اعظم خان کے وکیل ونود شرما نے کہا کہ ’’ہمیں عدالت نے بری کر دیا ہے۔ نفرت انگیز تقریر کے جس معاملہ میں ہمیں سزا سنائی گئی تھی، اب عدالت نے اس معاملہ میں ہمیں بے قصور قرار دیا ہے۔ یہ 185 سے متعلق معاملہ تھا اور اس میں عدالت کا فیصلہ آ چکا ہے۔‘‘ تاہم گزشتہ سال اس معاملے میں تین سال کی سزا سنائے جانے کے بعد ایس پی لیڈر کی اسمبلی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ اس کے بعد رام پور میں ضمنی انتخاب ہواتھا۔
خصوصی ایم پی-ایم ایل اے/سیشن جج (II) امت ویر سنگھ کی عدالت کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے، اعظم خان کے وکیل ونود شرما نے کہا، "ہم نے نچلی عدالت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ آج فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ نفرت انگیز تقریر کیس میں نچلی عدالت کا فیصلہ غلط تھا۔ ہم ان تمام مقدمات میں بری ہو چکے ہیں۔” مقدمے کے ایک سرکاری وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خصوصی عدالت نے اعظم خان کی تین سال کی سزا کے خلاف دائر اپیل کو قبول کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت نے اعظم خان کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران دی گئی اشتعال انگیز تقریر کے لیے مجرم قرار دیا تھا۔ عدالت نے تین سال قید کی سزا کے ساتھ 25 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ تاہم سزا کے اعلان کے فوراً بعد اعظم خان کو ضمانت بھی مل گئی تھی۔ اعظم خان کو دفعہ 153A ،505A اور 125 کے تحت قصوروار قرار دیا گیا تھا۔