سماج میں بڑھتے جرائم کے سد باب کے لیے مذہبی و اخلاقی تربیت ناگزیر ہے : پروفیسر سلیم انجینئر

جماعت اسلامی ہند کی جانب سے مختلف مذاہب کے رہنماؤں اور دانشوروں کی کانفرنس کا انعقاد

نئی دہلی،12 جولائی :۔

سماج میں جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اس کی روک تھام کےموضوع پر جماعت اسلامی ہند کی جانب سے کل مذاہب آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئرسلیم نے کی ۔ اس کانفرنس میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں نے شرکت کی ۔کانفرنس میں سوامی سشیل گوسوامی مہاراج ، سوامی سروالوکا نند ،فادر ناربرٹ ہر مین ، ربی ازاکیل اساک مالیکر ،مرزبان ناریمن زائوالا اور سسٹر بے کے حسین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

اپنے صدارتی خطبے میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئر سلیم نے سماج میں بڑھتے ہوئےجرائم پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ جرائم کی مختلف شکلوں کی نشاندھی کرتے ہوئے نہوں نے کہا کہ اس زمین پر انسان خدا کی سب سے اعلیٰ مخلوق ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف سخت قانون بنا کر جرائم کو نہیں روکا جا سکتا ۔جرائم اس وقت تک نہیں رک سکتے جب تک کہ سماج میں جرم کے خلاف بیداری نہ پیدا کی جائے ۔ جرائم بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنا مقصد حیات بھول گیا ہے ۔انسانی وقار کا تحفظ تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات میں موجود ہے۔لیکن ان سب کے باوجود انسان جرائم کی گندگی میں ملوث ہے ۔انہوں نے کہا کہ جرائم سماج میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔انسانی رشتوں کی پامالی ہو رہی ہے۔طاقت ور کمزور کےخلاف جرم میں ملوث ہے ۔ عورتوں اور بچوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔بیوی شوہر کو اور شوہر بیوی کو قتل کر رہا ہے ۔یہاں تک کہ بزرگوں کےخلاف گھناونے قسم کے جرائم سامنے آ رہے ہیں ۔

پروفیسر انجینئر سلیم نےکہا کہ حکومت کی پشت پناہی میں ہونے والے جرائم زیادہ خطر ناک ہوتے ہیں ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی بند کرے ۔میڈیا کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں کو نشر کرے جس سے جرائم کو روکنے میں مدد ملے ۔عدالت کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اصل مجرم کو جلد سے جلد سزا دے ۔عالمی سطح پر ہونے والے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر انجینئرسلیم نے کہا کہ یوکرین اور فلسطین میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم بڑ ے پیمانے پر ہو رہے ہیں ۔جنگ زدہ علاقوں میں عورتوں ، بچوں اور بوڑھوں کو قتل کیا جا رہا ہے ۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سماج میں پھیلے جرائم کے خلاف لوگوں کے ضمیر کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ امن و قانون کے نفاذ کو یقینی بنائے اور ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کرے جو تمام طرح کے جرائم سے پاک ہو۔

ایک اہم موضوع پر کانفرنس منعقد کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند کی ستائش کرتے ہوئے سروا دھرم سنسد کےسوامی سشیل گوسوامی مہاراج نے مبارک باد پیش کی ۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سماج میں جو بھی جرائم ہوتے ہیں اس سے پورا سماج متاثر ہو تا ہے ۔ہم نے حکومت سے گذارش کی تھی کہ پارلیمنٹ میں مذہبی بحثوں کے علاوہ اس مسئلے پر بھی بحث کرائی جائے ۔ سشیل گوسوامی مہاراج نے کہا کہ سماج میں جو برائیاں ہیں اس پر سبھی دھرم گروؤں کو خاص توجہ دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا جرم ایک ایسی برائی ہے جو تمام مذہب کو نقصان پہنچاتی ہے ۔انہوں نے کہا جرم اور تشدد کے لیے کسی ایک مذہب کو مورد الزام نہیں ٹھرایا جا سکتا ۔ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد بستے ہیں ، ایسے میں تمام مذہبی لوگوں کو ایک پلیٹ فارم اکٹھا ہو کر اس مسئلے کے حل کے بارے میں سوچنا چاہئے ۔دھرم کے نام پر ہونے والے تشدد کو اپنی تنقید کا نشانے بناتے ہوئے  سشیل گوسوامی مہاراج نے کہا کہ دھرم کے نام پر ہونے والے تشدد کو کسی بھی طور قبول نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ تمام مثبت سوچ رکھنے والے افراد کو ایک ساتھ آنا ہوگا اور  سماج کو جرائم سے پاک کرنا ہوگا ۔مو ضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سوامی سروا لوکا نند نے کہا کہ ایک اہم مسئلے پر جماعت اسلامی نے کانفرنس کا انعقاد کیا ہے ۔یہ مسئلہ صرف ملک کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے اہم بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ صرف بھارت میں جرائم بڑھ رہے ہیں بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔سب سے پہلے ہمیں اس کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے ۔میرے خیال سے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انسان میں انسانیت ختم ہوگئی ہے ۔جس انسان میں دھرم نہیں وہ انسان جانور کی مانند ہو جاتا ہے ۔ایسے میں ہمیں اپنے اندر انسانی قدروں کو جگانے کی ضرورت ہے ۔والدین اپنے بچوں کو اعلیٰ اخلاقی قدروں کی تعلیم دیں۔جب سماج میں اچھے لوگ بڑھیں گے تو جرائم خود بہ خود ختم ہو جائیں گے ۔سب سے پہلے ہمیں اپنی اصلاح آپ کرنی ہوگی ۔یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم کس طرح کے انسان بنیں ۔اخلاقیات کی تعلیم گھر ، اسکول اور کالج سے شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک مثالی شہری بننے کے لیے اچھے اخلاق کا حامل ہونا نہایت ضروری ہے ۔ کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فادر ناربرٹ ہرمین نے کہا کہ انسانی وقار آج داؤ پر لگا ہوا ہے ۔زندگی کی قدریں خطرے میں پڑ گئی ہیں ۔سماج میں عدم مساوات اور بے انصافی بڑھ گئی ہے ، اس وجہ سے جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ایسےحالات پیدا کرنے میں ایک بڑی ذمہ داری میڈیا پر بھی عائد ہوتی ہے ۔تمام طرح کی برائیوں سے اسی وقت نجات حاصل ہوگی جب انسانی قدروں کو فروغ دیا جائےگا ۔ربی ازاکیل اساک مالیکر نے  اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سماج میں روحانی روشنی پھیلانے کی ضرورت ہے ۔خدا رحم کرنے والا اور در گذر کرنے والا ہے ۔

دھرم میں مساوات اور رحم دلی لائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ عدالت اس معاملے میں اہم رول ادا کر سکتی ہے ۔گمبھیر جرائم کے معاملے سالوں سال عدالتوں میں چلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے اصل مجرم کو سزا نہیں مل پاتی ۔اگر عدالتیں اپنے کاموں میں تیزی لائیں تو کرمنل معاملوں میں کمی لائی جا سکتی ہے ۔جرائم کے بڑھتے رجحان پر مرزبان ناریمن زائیوالا نےجرائم کے نفسیاتی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جرم ہر زمانے میں ہوتا رہا ہے ۔سوال یہ ہے کہ اس کی روک تھام کیسے کی جائے ۔انہوں نے کہا سب سے پہلے منفی سوچ کو مثبت سوچ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔انسان ایک عمر  پر پہنچنے کے بعد جرائم میں ملوث ہوتا ہے ۔اگر ابتدائی عمر سے ہی جرائم کے نقصانات کے بارے میں لوگوں کو تربیت دی جائے تو اس پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے ۔اس کی شروعات گھر سے کی جا سکتی ہے ۔اگر نئی نسل کو جرائم سے بچانا ہے تو اس کے لیے والدین اور اسکول کو تیار کرنا ہوگا ۔

سسٹر بے کے حسین نے کہا کہ پورا سماج اخلاقی زوال کی طرف جا رہا ہے ۔سماج میں جرائم کے بڑھنے کی کئی وجہیں ہیں ۔ہمیں ان وجوہات پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ اپنے آپ کو سمجھ نہ پانا اس کی بڑی وجہ ہے۔انسان یہ بھول گیا ہے کہ وہ کون ہے اور اس کا فرض منصبی کیا ہے ۔انفرادیت پسندی اور خود غرضی جرائم کو بڑھاوا دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔مذہب کے نام پر رائج ہر تنگ نظری کو چھووڑنا ہوگا ۔تمام انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔اپنے آپ کو خدا اور سماج سے جوڑیں۔اگر سماج میں محبت اور اخوت کو پھلائیں گے تو یقیناً تبدیلی آئے گی ۔کانفرنس کے آخر میں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر انجینئرسلیم نے اعلان کیا کہ اس آن لائن کانفرنس کے بعد جماعت اسلامی اسی موضوع پر جلد ہی  بڑے پیمانے پر آف لائن کانفرنس کا انعقاد کرے گی ۔آن لائن کانفرنس کی نظامت وارث حسین نے کی۔