سماجی کارکن خالد سیفی کو بیمار بیٹے کی عیادت کے لیے 10 دن کی عبوری ضمانت

نئی دہلی،10 اگست ۔
انسانی حقوق کے کارکن اور سی اے اے مخالف مہم میں سر گرم رہنے والے خالد سیفی جو گزشتہ پانچ سال سے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت جیل میں بند ہیں ،انہیں جمعہ کو دہلی کی کرکڑڈوما عدالت نے 10 دن کی عبوری ضمانت دی۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق خالد سیفی کو ان کے چھوٹے بیٹے طحہٰ کی خرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک فوری درخواست کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مختصر مدت کیلئے عبوری ضمانت دی گئی ہے ۔ان کا بیٹا گزشتہ ہفتے سے اسپتال میں داخل ہے۔
ان کی اہلیہ نرگس نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ "یہ عبوری ضمانت ان پچھلے پانچ سالوں میں ایک چھوٹی سی ریلیف ہے، لیکن یہ صرف ہمارے بیٹے کی صحت کی وجہ سے دی گئی ہے۔ اب ہماری پہلی ترجیح ہمارے بچے کی بھلائی ہے۔ صرف خالد کی رہائی اور اس کے بعد کی آزادی ہی سےہمیں حقیقی خوشی ملے گی۔
واضح رہے کہ خالد سیفی، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ گروپ کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ انہیں 26 فروری 2020 کو دہلی تشدد کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر بدامنی بھڑکانے کا الزام ہے۔ جب کہ پولیس نے ان پر تعزیرات ہند (آئی پی سی)، آرمس ایکٹ (1959) کی متعدد دفعات کے تحت اور بعد میں UAPA کی ایف آئی آر 59/2020 کے تحت الزام عائد کیا، سیفی نے مسلسل کہا ہے کہ انہیں شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف پرامن احتجاج کی قیادت کرنے کے لیے نشانہ بنایا گیا ۔
2020 میں، اسی UAPA کیس میں خالد سیفی کے ساتھ دیگر 18 افراد بھی جیل میں ہیں جن میں زیادہ تر طلباء رہنما اور کارکن تھے، جن میں عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر، شفا الرحمان، آصف اقبال تنہا، صفورا زرگر اور گلفشاں فاطمہ شامل ہیں۔
8 جولائی 2025 کو، دہلی ہائی کورٹ نے سیفی، عمر خالد، اور پانچ دیگر کی درخواست ضمانت پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا۔ 2022 سے زیر التوا یہ درخواستیں وقت کے ساتھ ساتھ مختلف بنچوں کی طرف سے سنی جاتی رہی ہیں۔
سیفی 8 اگست کو دیر گئے تہاڑ جیل سے رہا ہوئے اور سیدھے اپنے بیمار بیٹے سے ملنے گئے۔ تاہم، ان کے اہل خانہ کو معلوم ہے کہ انہیں 10 دن کی مدت ختم ہونے کے بعد واپس جیل جانا پڑے گا۔