سماجی رہنما کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن: بی جے پی کا بہار کے انتہائی پسماندہ ووٹوں پر نشانہ
نئی دہلی ،25 جنوری :۔
2024 کاعام انتخاب قریب ہے،تمام پارٹیاں اپنے اپنے ووٹروں کو سادھنے میں مصروف ہیں۔اس کے لئے وعدوں کی ریل کے علاوہ متعدد حیلے اور حوالے اپنائے جا رہے ہیں۔ایسے میں بی جے پی جو ہمہ وقت الیکشن موڈ میں رہتی ہے کہاں پیچھے رہ سکتی ہے۔ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کے ذریعہ بی جے پی نے اپنے مرکزی ووٹروں کو پہلے ہی بھگوا رنگ میں رنگ دیا ہے مگر جہاں ذات پات کی سیاست انتخابات میں بیس سمجھی جاتی ہے وہاں بھی بی جے پی کی نظر بھر پور ہے۔خاص طور پر بہار کی سیاست میں بی جے پی کی مودی حکومت کے ذریعہ سماجی انصاف کے علم بردار اور پسماندہ برادری کے اہم رہنما مانے جانے والے کر پوری ٹھاکر کو بھارت رتن کا علان کر کے بہار کے پسماندہ ووٹروں کو سادھنے کی بھر پور کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا، "مجھے بہت خوشی ہے کہ حکومت ہند نے سماجی انصاف کے علمبردار، عظیم عوامی لیڈر کرپوری ٹھاکر جی کو بھارت رتن سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔بی جے پی نے اپنے اس فیصلے سے ایک طرف بہار کے پسماندہ ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کی ہے وہیں دوسری جانب بہار کی سیاست میں اہم سمجھی جانے والی پارٹیوں جے ڈی یو اور آر جے ڈی کو بھی جھٹکا دینے کی کوشش کی ہے۔
کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن سے نوازنے کے اعلان کے ساتھ ہی کریڈٹ لینے والوں کی ہوڑ لگ گئی ہے۔بی جے پی بھارت رتن کا اعلان کر کے یہ باور کرارہی ہے کہ اس نے کرپوری ٹھاکر کو عزت و احترام سے نوازا ہے۔تو وہیں دوسری طرف جے ڈی یو کے رہنما اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم مودی کا شکریہ ادا کیا ہے۔تو لالو پرساد یادو نے بھی کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن دینے پر رد عمل کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ یہ اعزاز پہلے مل چانا چاہئے تھا ۔نتیش کمار اور لالو یادو پہلے سے ہی کرپوری ٹھاکر کو اپنا گرو مانتے رہے ہیں ۔دونوں پارٹیاں پہلے سے ہی کرپوری ٹھاکر کے لئے بھارت ر تن کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
یہ اتفاق ہے کہ بی جے پی حکومت نے کرپوری ٹھاکر کی پیدائش کے صد سالہ تقریب کے موقع پر یہ اعلان کیا ہے۔ کیونکہ کرپوری ٹھاکر کی پیدائش جو آفیشیل ہے وہ 24 جنوری 1924 ہے۔آر جے ڈی پہلے سے ہی کرپوری ٹھاکر کی صد سالہ تقریب کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
خیال رہے کہ کرپوری ٹھاکر، ایک مقبول رہنما اور بہار کے وزیر اعلیٰ رہے،وہ ایک غریب خاندان سے اتنے اونچے عہدے پر پہنچنے والے لیڈر تھےحالانکہ وزیر اعلی کے طور پر مکمل پانچ سال کی میعاد حاصل نہیں کر سکے۔ لیکن ایک بہت ہی عام پس منظر سے آتے ہوئے، وزیر اعلی کے عہدے پر ان کا پہنچنا بہت معنی رکھتا ہے۔ وہ 1978 میں دیگر پسماندہ ذاتوں کے لیے ریزرویشن نافذ کرنے والے پہلے وزیر اعلیٰ تھے۔
چونکہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں، اس اعلان کو خاص طور پر بہار میں پسماندہ ذات (او بی سی اور ای بی سی دونوں) کے ووٹوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ‘ماسٹر اسٹروک’ قرار دیا جا رہا ہے۔ وقت ہی بتائے گا کہ یہ ماسٹر اسٹروک ہے یا نہیں، لیکن یہ نتیش کمار اور لالو پرساد کی پسماندہ سیاست کا مقابلہ کرنے کی کوشش ضرور ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کئی سالوں سے کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے اس کا اعلان کرنے کے لیے اپنی دوسری میعاد ختم ہونے کا انتظار کیا ۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رام مندر کی لہر کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے لیکن بی جے پی کو یقین نہیں ہے کہ یہ انتخابی جیت کے لیے کافی ہوگی یا نہیں۔
2019 میں، بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی این ڈی اے نے بہار میں 40 میں سے 39 لوک سبھا سیٹیں جیتی تھیں جب نتیش کمار کی جے ڈی یو این ڈی اے میں تھی۔کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن سے نوازنے کی ایک وجہ بہار حکومت کی طرف سے گزشتہ سال کرائے گئے ذات کے سروے کو بھی سمجھا جا رہا ہے ۔
ذات کے سروے کے مطابق بہار کی آبادی میں ای بی سی کا سب سے زیادہ حصہ 37 فیصد ہے۔ یہ تمام سیاسی جماعتوں کو EBC ووٹوں کے پیچھے جانے پر مجبور کرتا ہے۔ بی جے پی کے لیے ای بی سی ووٹ حاصل کرنا آسان تھا کیونکہ نتیش کمار ان کے ساتھ تھے، لیکن جب سے وہ الگ ہو گئے ہیں، بی جے پی ای بی سی ووٹ حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ یہ یقینی ہے کہ بی جے پی جارحانہ طور پر خود کو او بی سی اور ای بی سی کے حقیقی چیمپئن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرے گی۔اب بہار کے مقبول اور انتہائی پسماندہ ذات کے مسیحا مانے جانے والے رہنما کرپوری ٹھاکر کو بھارت رتن دینے کا اعلان کر کے بی جے پی نے پسماندہ اور انتہائی پسماندہ ووٹروں کو سادھنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔