سلامتی کونسل کا پہلی بار غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ،امریکہ غیر حاضر
غزہ ،26مارچ :۔
جنگ کے آغاز کے تقریباً چھ ماہ بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی بار غزہ پٹی میں ’فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ ویٹو پاور امریکہ نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور اسی وجہ سے یہ قرارداد منظور ہو سکی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر 25 مارچ کے روز اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔ امریکہ کی جانب سے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا گیا۔ اس قرارداد میں تمام مغویوں کی بھی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے باقی 14 اراکین نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جسے سلامتی کونسل کے دس منتخب اراکین نے تجویز کیا تھا۔ امریکہ آج تک غزہ پٹی میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کے متن میں ‘جنگ بندی‘ کے الفاظ کے استعمال کے خلاف تھا اور اس نے اپنے اتحادی ملک اسرائیل کی حمایت میں ماضی میں اپنی ویٹو پاور کا استعمال بھی کیا تھا۔ لیکن عالمی سطح پر جنگ بندی کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ آج کی ووٹنگ میں امریکہ قرارداد کو ویٹو کرنے کی بجائے غیر حاضر رہا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد میں ”پوری غزہ پٹی میں شہریوں کے تحفظ کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کے بہاؤ کو بڑھانےکے ساتھ ساتھ اس کو تقویت دینے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے جبکہ بڑے پیمانے پر انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے مطالبے کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔‘‘
اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے سلامتی کونسل کا اجلاس شروع ہونے سے کچھ ہی دیر قبل اطلاع دی تھی کہ اگر امریکہ نے یہ قرارداد ویٹو نہ کی تو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنا واشنگٹن کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیں گے۔ امریکہ ابھی تک غزہ کی جنگ کے حوالے سے سلامتی کونسل کی تین قراردادوں کو مسترد کر چکا ہے۔ تاہم امریکہ ان دو قراردادوں میں غیر حاضر رہا، جن میں غزہ کے لیے امداد کو بڑھانے اور جنگ بندی کے وقفے میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کی طرف سے ”رمضان فائر بندی‘‘ کی قرارداد کی منظوری کے فوراً بعد اسرائیل نے اپنے ایک اعلیٰ سطحی وفد کو امریکہ بھیجنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کے مطابق امریکی پوزیشن میں تبدیلی نے جنگ اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی پیر کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کو فائر بندی کی ضرورت کے بارے میں بتانے کے لیے بین الاقوامی اتفاق رائے بڑھ رہا ہے جبکہ رفح پر اسرائیلی حملہ وسیع تر انسانی تباہی کا سبب بنے گا۔ رفح کا علاقہ مصر کے ساتھ غزہ پٹی کی جنوبی سرحد پر دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے اور یہ بھی ان علاقوں میں شامل تھا، جو اسرائیل کے تازہ ترین حملوں کی زد میں آئے ہیں۔