’ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ‘ کی ضرورت نہیں ‘
بی جے پی کے نعرے کے خلاف شبھیندو ادھیکاری کا نیا نعرہ ، ہم ان کا ساتھ دیں گے جو ہمارا ساتھ دیں گے
نئی دہلی ،کولکاتہ ، 17 جولائی:۔
بھارتیہ جنتا پارٹی میں حالیہ لوک سبھا میں خاطر خواہ نتائج نہ ملنے پر مختلف ریاستوں میں اندرونی خلفشار واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ ایک طرف اتر پردیش بی جے پی میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف کیشو موریہ نے مورچہ کھول دیا ہے وہیں راجستھان اور مہاراشٹر میں بھی متعدد بی جے پی کے سینئر رہنماؤں میں باغیانہ تیور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ دریں اثنا بنگال میں بھی بی جے پی کے سینئر لیڈر شبھیندو ادھیکاری نے مغربی بنگال میں لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی خراب کارکردگی کی وجہ اقلیتی برادری کی حمایت کی کمی کو قرار دیا اور بی جے پی کی کے نعرے سب کا ساتھ سب کا وشواس کے خلاف نیا نعرہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ‘ کی اب ضرورت نہیں رہی اور اس کے بجائے ’ ہم ان کا ساتھ دیں گے جو ہمارا ساتھ دیں گے‘ کا نعرہ دیا۔ بی جے پی کی ریاستی ایگزیکٹو کی توسیعی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ، ادھیکاری نے پارٹی کے اقلیتی محاذ کی ضرورت کو بھی مسترد کردیا۔
ادھیکاری نے کہا ،’ میں نے قوم پرست مسلمانوں کے لیے بھی بات کی ہے۔ ہم سب ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ کہتے تھے ، لیکن اب میں یہ نہیں کہوں گا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ ‘ ہم ان کا ساتھ دیں گے جو ہمارا ساتھ دیں گے‘۔’اقلیتی مورچہ کی ضرورت نہیں ہے۔ مغربی بنگال کے تقریباً 30 فیصد ووٹر اقلیتی ہیں۔ 2014 میں بی جے پی کا نعرہ ’ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ تھا اور 2019 میں ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس‘ تھا۔
ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران ”ترنمول کے جہادی غنڈوں نے کئی علاقوں میں ہندوو ںکو ووٹ نہیں ڈالنے دیا“۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہم صدر راج کے پچھلے دروازے سے ریاست میں اقتدار پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم عوام کے مینڈیٹ سے الیکشن جیت کر اقتدار میں آئیں گے۔ لیکن اس کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ واضح رہےکہ ادھیکاری کے اس نئے نعرے پر بی جے پی تنظیم کے دیگر ذمہ داروں نے صفائی دینی شروع کر دی ہے۔