ساون کے آغاز کے ساتھ  ہی گوشت کاروباریوں کے خلاف انتظامیہ سرگرم

راجستھان کے ٹونک میں منگل کو گوشت کی دکانیں بند کرنے  کے حکم کے خلاف کاروباریوں کی کمشنر نے ملاقات، وارانسی میں کانوڑ یاترا روٹ پر ں پڑنے والے تمام گوشت کی دکانوں کو بند کرنے  کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج

نئی دہلی ،25 جولائی :۔

اتر پردیش سمیت اترا کھنڈ ،مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں میں کانوڑ یاترا کا اغاز ہو چکا ہے۔اس دوران جہاں دکانوں ،ڈھابوں اور ٹھیلوں پر نیم پلیٹ کا تنازعہ جاری ہے وہیں انتظامیہ نے گوشت کی دکانوں کو بھی مکمل طور پر بند کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔حکومت کے اس حکم کے بعد متعدد کاروباری متاثر ہو رہے ہیں جن میں زیادہ تر مسلمان شامل ہیں ۔اس فرمان کے خلاف گوشت کے کاروباری اپنی معاشی پریشانیوں اور روزگار کے مسائل سے دوچار ہیں چنانچہ اس سلسلے میں مختلف اتھارٹی سے ملاقات کر کے اپنا اعتراض درج کرا رہے ہیں۔

راجستھان کے ٹونک میں مقامی میونسل کارپوریشن نے منگل کوگوشت کی دکانیں بند کرنے  کا حکم جاری کیا ہے جس کے خلاف کاروباریوں نے احتجاج درج کرایا ہے اور نقصان کا حوالہ دے کر حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹونک شہر کے لوگوں نے میونسپل کونسل کمشنر سے ملاقات کی اور ایک میمورنڈم پیش کیا۔ٹونک چکن سنٹر یونین نے ایڈووکیٹ کاشف زبیری کی قیادت میں میمورنڈم میں کہا کہ یہ حکم تغلق اور غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکم ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 14، 19 اور 21 کی خلاف ورزی کرتا ہے جو لوگوں کو اپنی پسند کا کھانا منتخب کرنے اور اپنا کاروبار کرنے کا حق دیتا ہے۔

ایڈوکیٹ زبیری نے کہا کہ ٹونک شہر میں ہزاروں لوگ  گوشت  کا کاروبار کرتے ہیں اور اسی پر ان کا  انحصار  ہے اور اس حکم سے ان کی روزی روٹی متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کونسل کسی خاص مذہب کے لوگوں کو ذہن میں رکھ کر قواعد نہ بنائے۔انہوں نے سٹی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ حکم فوری واپس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو قانونی کارروائی کریں گے۔

وہیں دوسری جانب وارانسی میں ساون کے مہینے میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کے وارانسی میونسپل کارپوریشن  نے حکم دیا ہے ۔ کارپوریشن کے حالیہ حکم کو چیلنج کرتے ہوئے بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی۔ گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کے بارے میں میونسپل کارپوریشن نے کہا ہے کہ ایسا کرنا ضروری ہے تاکہ کانوڑیوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

واضح رہے کہ بنارس میں کانوڑ مارگ میں تقریباً 100 دکانیں ہیں۔ اور اس میں زیادہ تر دکانیں مسلمانوں کی ہی ہیں۔اس لئے اس حکم سے مسلمان متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ درخواست نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس معاملے میں فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ میونسپل کارپوریشن کی ہدایات نہ صرف آرٹیکل 19(1)(جی) کے تحت ضمانت دی گئی کسی بھی پیشے، تجارت یا کاروبار کو جاری رکھنے کی بنیادی آزادی کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ آرٹیکل 21 کے تحت ضمانت دی گئی کاروبار یا پیشے کو چلانے کے بنیادی حق کی بھی خلاف ورزی کرتی ہیں۔  درخواست کے مطابق ساون میں کانوڑ کی روایت صدیوں پرانی ہے، اس دوران گوشت کی دکانیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں۔ درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اس طرح کی ہدایات دے کر حکام شناخت کی بنیاد پر تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکام نے اس حقیقت کو مدنظر رکھے بغیر یہ ہدایت جاری کی کہ مذکورہ حکم سے دکانداروں کی روزی روٹی تاثر کرے گی۔ دکانوں کی آمدنی دکانداروں کے لیے روزی روٹی کا ذریعہ ہے اور نان ویجیٹیرین اشیاء کی فروخت کی بنیاد پر کاروبار بند کرنا ناانصافی ہے اور ان کے کاروبار یا کاروبار کو جاری رکھنے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ ان میں سے بہت سی دکانیں کرائے پر ہوں گی اور یہ دکانیں اچانک بند ہونے سے متاثر ہوں گی۔ایسے میں گوشت کاروباریوں کو دہرا گھاٹا ہوگا ۔ ایک طرف تو دکان بند کرنے کا جو نقصان ہوگا وہ ہوگا ہی اور وہیں دوسری طرف کرایہ بھی دینا ہوگا ۔