ساورکر کی برسی:حامیوں نےسیلولرجیل میں گزارے سال گنائے تو مخالفین نے انگریزوں کو لکھے معافی نامے
نئی دہلی،29مئی:۔
گزشتہ روز اتوار کو ملک کی راجدھانی نئی دہلی میں تعمیر شدہ نئے عالی شان پارلیمنٹ کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔نئے پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کو مدعو نہ کئے جانے پر مرکز کی نریندر مودی حکومت کی خوب تنقیدیں ہوئیں اور اپوزیشن کی 20 سے زائد جماعتوں نے افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ ان تمام تنازعات کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے نئے پارلیمنٹ کا افتتاح کیا۔اتفاق یا دانستہ طور پر نئے پارلیمنٹ کا افتتاحی پروگرام 28 مئی کو منعقد ہوا اور اسی دن 28 مئی کو ہی دائیں بازو کی حامی جماعتوں کے نظریاتی رہنما ساورکر کی برسی بھی ہے ۔ چنانچہ اس پروگرام اور ساورکر کی برسی کو لے کر سوشل میڈیا پر خوب گہما گہمی رہی۔ اس سلسلے میں ساورکر کے ہندوستان کی آزادی میں کردار اور انگریزی حکومت کے ذریعہ سیلولر جیل میں قید و بند کی مصیبتوں پر خوب بحث جاری ہے۔
ایک طرف ساورکر حامیوں کے ذریعہ ٹوئٹ کرتے ہوئے ساورکر کے ذریعہ جیل میں گزارے ایام اور مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کے ذریعہ جہدو جہد آزادی کے دوران جیل میں گزارے دن کا موازنہ کر کے ساورکر کو عظیم مجاہد آزادی ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں دوسری طرف ساورکر مخالفین نے ساورکر کے ذریعہ جیل میں قید کے درمیان انگریزی حکومت کو لکھے گئے معافی نامہ کا ذکر کر کے ان کی ملک کے آزادی میں کی گئی ’خدمات‘ کو آئینہ دکھایا ہے ۔
مسٹر سنہا نامی ٹوئٹرصارف نے ساورکر،امبیڈکر،مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ امبیڈکر نے کتنے سال جیل میں گزارے،صفر،نہرو نے کتنے سال جیل میں گزارے، صفر،ایم کے گاندھی نے کتنے سال گزارے ،تقریباً دس سال،ساورکر نے کتنے سال گزارے پورے 25 سال۔
اس کے جواب میں ایڈویڈ نامی صارف نے سیلولر جیل میں قید متعدد مجاہد آزادی کے نام شمار کرائے۔سشیل داس گپتا،دس سال،ترلوک ناتھ چکر ورتی،12 سال،بی کے دت،13 سال،امبیکا چکر ورتی ،13 ،لیکن ان سب نے کبھی رحم کے لئے معافی نامہ نہیں لکھا،لیکن کتنی مرتبہ ساورکر نی سیلولر جیل سے معافی نامہ لکھا ۔
اس سلسلے میں ایڈویڈ نامی صارف نے دستاویز شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مہاویر سنگھ، موہت موئترا اور موہن کشور ناماداس اور بہت سے لوگ انڈمان کی سیلولر جیل میں بھوک ہڑتال کے دوران مر گئے۔اس خوفناک جیل میں 173 ہندوستانی قیدی ہلاک ہوئے۔ اور 99.7% ہندوستانی قیدیوں نے کبھی رحم کی درخواست نہیں لکھی۔سوال کیا کہ ساورکر کا ان سے موازنہ کریں۔2001 میں، گارڈین نے سیلولر جیل اور اس خوفناک جیل میں مہاویر کی موت کو بیان کرنے والا ایک مضمون شائع کیا۔
انہوں نے لکھا کہ مہاویر سنگھ کی موت کے بعد سیلولر جیل میں بھگت سنگھ کے قریبی دوستوں نے شیو ورما کی قیادت میں ‘دی کمیونسٹ کنسولیڈیشن’ کے نام سے ایک تنظیم بنائی۔جولائی 1937 کو انڈمان سیلولر جیل کے 187 سیاسی قیدیوں کی تاریخی 36 روزہ بھوک ہڑتال ہندوستانی تاریخ سے تقریباً مٹ چکی ہے۔ اس کی قیادت شیو ورما نے کی تھی۔ اور ہڑتال کی حمایت صرف ٹیگور اور نیتا جی بوس نے کی تھی۔ساورکر نے تاریخی 36 دن کی بھوک ہڑتال کو نظر انداز کر دیا تھا۔
بہر حال اصلی اور نقلی مجاہد آزادی کے دعوے کے ٹوئٹر پر دلچسپ بحث جاری ہے ۔