سال 2024 کے عام انتخابات سے پہلے پورے ملک میں این آر سی نافذ کی جائے گی: امت شاہ
جھارکھنڈ میں دوسرے مرحلے کے انتخابات سے پہلے ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر اور بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ 2024 سے پہلے ملک کے ایک ایک گھس پیٹھیوں کو چن-چن کر نکالنے کاکام بی جے حکومت کرنے والی ہے۔
فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر امت شاہ نے ملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کے لیے 2024 کی مدت کار طے کرتے ہوئے کہا کہ اگلےعام انتخابات تک ہر گھس پیٹھیے کی پہچان کر اسے ملک سے باہر نکال دیا جائے گا۔مغربی بنگال میں کچھ بی جے پی رہنماؤں کے ذریعے یہ خدشہ ظاہر کیے جانے کے باوجود کہ حال کے ضمنی انتخابات میں یہ مدعا پارٹی کو بھاری پڑا، مرکزی وزیر داخلہ نے جھارکھنڈ میں ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اعتراضات کے باوجود اس ملک گیر قوائد کو انجام دیا جائےگا۔
شاہ نے جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلع کے چکردھرپور اور مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے بہراگوڑا میں انتخابی ریلیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘آج میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ 2024 کے انتخابات سے پہلے ملک بھر میں این آر سی نافذ کرائی جائے گی اور ہر گھس پیٹھیے کی پہچان کر اس کو نکالا جائے گا۔’
جھارکھنڈ میں دوسرے مرحلے کے انتخابات سے پہلے انہوں نے کہا، ‘راہل بابا (کانگریسی رہنما راہل گاندھی) کہتے ہیں کہ این آرسی کیوں لا رہے ہو؟ گھس پیٹھیوں کو کیوں نکال رہے ہو؟ وہ کہاں جا ئیں گے، کیا کھائیں گے؟ کیوں بھائی آپ کے چچیرے بھائی لگتے ہیں؟ 2024 سے پہلے ملک کے ایک ایک گھس پیٹھیوں کو چن چن کر نکالنے کا کام بی جے پی حکومت کرنے والی ہے۔’
شاہ نے کہا کہ دہشت گردی اور نکسلائٹ کو اکھاڑنا اور ایودھیا میں عظیم رام مندر کی تعمیر بھی جھارکھنڈ انتخابات میں اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ وکاس جیسے مقامی مدعے۔ایک بار پھر رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ کا مدعا اٹھاتے ہوئے بی جے پی صدر نے الزام لگایا کہ کانگریس نے سپریم کورٹ میں اس معاملے میں شنوائی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا، ‘کانگریسی رہنماؤں نے کورٹ سے کہا کہ رام جنم بھومی معاملے میں شنوائی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کی (لوگوں کے) حمایت سے ہم نے کہا کہ اس کو آگے لے جایا جانا چاہیے اور نتیجہ یہ ہوا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایودھیا میں صرف رام مندر بنےگا۔’
انہوں نے جھارکھنڈ مکتی مورچہ ،کانگریس اورآرجے ڈی اتحاد کوبھی تنقید کانشانہ بنایا جو جھارکھنڈ انتخابات میں بی جے پی سے سیدھے مقابلے میں ہے۔بی جے پی رہنمانے ریاست کی بی جے پی حکومت کو نکسل ازم کو اکھاڑ پھینکنے اور ترقیاتی کاموں کے کرنے کا سہرا دیا۔
انہوں نے کہا، ‘جب کانگریس اقتدار میں تھی تو اس نے الگ جھارکھنڈ ریاست کی مانگ کر رہے طلبا پر گولی چلوائی اور لاٹھیوں سے پٹوایا۔ اب ہیمنت سورین(جھارکھنڈ مکتی مورچہ)اسی کانگریس کی گود میں بیٹھ گئے ہیں جس سے وہ وزیر اعلیٰ بن سکیں۔’جھارکھنڈ میں مرکز اور ریاستی حکومت کے ‘ڈبل انجن’والی سرکار کی وجہ سے ہوئے ‘وکاس’ کا دعویٰ کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ مودی سرکار نے دیوگھر میں ایمس بنوایا اور اب وہ بوکارو، دمکا اور جمشیدپور میں ہوائی اڈہ بنوائےگی۔
انہوں نے کہا کہ فصل بیمہ یوجنا سے تقریباً20 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔شاہ نے کہا کہ نریندر مودی اور رگھوبر داس کی سرکار نے پانچ سالوں کے اندر نکسل ازم کو اکھاڑ دیا اور ریاست کی ترقی کا راستہ صاف کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ رگھوبر داس سرکار نے بدعنوانی سے پاک سرکار دی اور ریاست کو سیاسی استحکام دیا۔ جھارکھنڈ کی تاریخ میں داس کی حکومت اپنی مدت کارکو پورا کرنے والی پہلی سرکار ہوگی۔
شاہ نے کہا، ‘کانگریس رہنما راہل گاندھی بھی آج جھارکھنڈ میں ہیں۔ میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ وہ پچھلے 55 سالوں میں اپنی پارٹی کے ترقیاتی کاموں کا حساب دیں، ہم یہاں اپنے پانچ سال کے حساب کے ساتھ ہیں۔’اپوزیشن کو تنقید نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ شاہ نے کہا کہ آدیواسیوں کے حقوق کو سلب کرنے والے، کروڑوں روپے کی رشوت خوری میں شامل اور انتخابی ٹکٹوں کی خرید بکری کرنے والی پارٹی کبھی جھارکھنڈ کی ترقی کے لئے کام نہیں کر سکتی۔
واضح ہو کہ جھارکھنڈ میں پانچ مراحل میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔گزشتہ30 نومبر کو پہلےمرحلے کے انتخاب میں62.87 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ ریاست میں سات دسمبر کو دوسرے مرحلے، 12 دسمبر کو تیسرے مرحلے، 16 دسمبر کو چوتھے اور 20 دسمبر کو پانچویں اور آخری مرحلے کی ووٹنگ ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)